صنف آہن اور سنگ ماہ ڈررامے کے کچھ حیران کن اورمنفی پہلو

 

ڈرامہ انڈسٹری پر آرٹیکل لکھنے کی ضرورت اس وقت پیش ائی جب میں نے سانگ ما ہ اور صنف آ ہن ڈرامہ دیکھنے کی غلطی کی پھر میں نے اس غلطی کو آخری قسط تک نبھایا۔ 🤭اس غلطی کے دوران جو میں نے مشاہدات کئے 🧐وہ آپ کے سامنے اس آرٹیکل میں رکھوں گی کہ کیسے ان ڈراموں کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کی ذہن سازی کی جا رہی ہے بظاہر تو یہ دونوں ڈرامے  دو مختلف سنجیدہ موضوع کے اوپر بنے ہوئے ہیں لیکن ان کے اندرچند ڈائیلاگس اورسینز کے ذریعے ہماری نوجوان نسل کو اخلاقی طور پر تھوڑا تھوڑا زہر دے کر ان کی اخلاقیات کا جنازہ نکالا جا رہا ہے 😔افسوس تو یہ ہے کہ ہمیں اپنے نوجوان  نسل کی اخلاقیات کے جنازوں کی خبر بھی نہیں بلکہ ہم خود اپنی نسلوں کو اپنے ہاتھوں سے اس اندھے کنویں میں دھکیل رہے ہیں😔۔ خیر چلتے ہیں اپنے ٹوپک کی طرف 😏اور ان ڈراموں میں وہ میٹھا زہر جو تھوڑا تھوڑا کر کے دیا جارہا ہے اس کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ 


صنف آہن



سب سے پہلے بات کرتے ہیں صنف آہن کی اس ڈرامے میں مختلف بیک گراؤنڈ اور سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لڑکیوں کی کہانیوں کو پیش کیا گیا ہے۔ اور ان لڑکیوں کے کردار ہمارے معاشرے میں موجود مختلف کلاسز سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کی عکس بندی کرتی ہیں۔ لیکن ان تمام لڑکیوں کے کردار جو مختلف کلاسز کی عکاسی کر رہی ہیں ان سب کو انٹیلیجنٹ دکھایا گیا ہے سوائے ایک لڑکی کے اور وہ ہے سیدہ سدرہ  کا کردار  جو کہ ایک مذہبی گھرانے اور مذہب مذہبی فکر رکھنے والی لڑکیوں کی عکاسی کرتی ہے یعنی ایک مذہبی لڑکی جو بظاہر حجاب کرتی ہے نماز پڑھنے والی اور وظائف کرنے والی لڑکی ہے اس کو بے وقوف اور کم



 عقل دکھایا گیا ہے🤷‍♀️.ایک مذہبی لڑکی کو فنی کرکٹر کے طور پر دیکھا کر نوجوانوں میں مذہبی امور کا مذاق کو عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ان کوششوں میں یہ لوگ کافی حد تک کامیابی بھی ہو چکے ہیں😔۔ بات یہ نہیں ہے کہ ایک فنی کرکٹر کیوں دکھایا گیا بات صرف یہ ہے کہ ایک مذہبی فکر رکھنے والی اور مذہبی لڑکی کو ہی فنی اور بے وقوف کیوں دکھایا گیا 🤔😳یہ کردار کسی اور کو بھی سونپا جا سکتا تھا قصہ المختصر اس ڈرامے میں لڑکیوں کو اپنے ماں باپ کے سامنے کھڑا ہونا بھی سکھایا جا رہا ہے۔ 


سنگ ماہ



 اب بات کرتے ہیں سنگ ماہ ڈرامے کی ویسے تو اس ڈرامے میں بہت سے اچھے  پہلو بھی ہیں لیکن کچھ  منفی پوائنٹ بھی دکھائےگئے ہیں 👀جو کہ نوجوان نسل  کی اخلاقیات کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔ جنہوں نے یہ ڈرامہ دیکھا  انہیں یہ معلوم ہوگا حکمت اور گلمینہ کا کردار جب اپنے والدین سے بات کرتے ہیں تو آپ نے نوٹس کیا ہو گا کہ حکمت اور گلمینہ کا کرداراپنے والدین کو تم اور توکہہ کر مخاتب  کرتے ہیں اور انتہائی بدتمیزی کے ساتھ پیش آتے ہیں 😳 جس کی ہمارا اسلام بالکل بھی اجازت نہیں دیتا جب کسی بھی برائی کو معاشرے میں عام کرنا ہو تو ایسے لوگوں کے سامنے اتنا دکھایا جاتا ہے کہ یہاں تک کہ وہ معاشرے کا معمولی عمل بن جائے کے لوگوں کو اس پر عمل کرنا نہ گناہ لگے اور نہ ہی غلط 😔جیسے موجودہ معاشرے میں عورتوں کی بے پردگی شادی پر ناچ گانا اور بے حیائی حیسے عمل ہمیں  ڈراموں کے ذریعے اتنے دیکھائے گے کہ اب یہ ہماری معاشرے اور ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں اور ان پر عمل کرنا نہ کوئی گناہ سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی اسے غلط قرار دیا جاتا ہے اس کے برعکس جو ان برائیوں کی 🥺😒مخالفت کرے اسے تنگ نظر سمجھا جاتا ہے۔ 



2nd negative point

حکمت کی ماں کے کردار نے اپنے دوسرے شوہر کے ساتھ مل کر اپنے پہلے شوہر کے قتل کیا۔ اس قتل کو اس ڈرامے میں بالواسطہ دفاع کرنے کی کوشش کی گئی ہے یعنی اس قتل کو ظلم کے رد عمل کے طور پر صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یعنی جن عورتوں پر ان کے شوہر ظلم کرتے ہیں اگر وہ انتقامی ردعمل کے طور پر اپنے شوہر کو مار دیتی ہیں یا قتل کر دیتی ہیں تو وہ کچھ غلط نہیں کرتی  بلکہ ایسا عمل ظلم کے رد عمل کے طور پر ہے  جس سے عورتوں کو ان ڈائریکٹلی انتقامی ردعمل کے طور پر اکسانے کی کوشش کی گئی ہے۔

3rd negative point

گل مینہ کا کردار جب اپنی والدہ کے ساتھ خالہ کے گھر آتی ہے تو اس کی خالہ اسے یہ کہتی ہے کہ۔ 

"تم کیا مہمانوں کی طرح سر پر دوپٹہ لے کر بیٹھی ہوں چلو اس کو اتارو"

یعنی سر پر دوپٹہ لینے کے عمل کا مذاق اڑایا گیا ہے  ہماری عورتوں میں بے پردگی کو عام کرنے میں اہم کردار ان ڈراموں کا ہی ہے اور آج کل نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں محبت کے فتنے 💏میں مبتلا ہونے کا عمل بھی  انہیں ڈرامہ  انڈسٹری  کی پیداوار ہے۔ اس ڈرامے میں بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں میں اس بات کا بھی اقرار کرتی ہوں لیکن انسان کا نفس ہمیشہ اپنے مطلب کی بات کو پکڑ کر اپنے گناہ پر دلائل تراش  لیتا ہے خصوصا ہماری نوجوان نسل انہیں ڈراموں کے ذریعے اپنے گناہوں پر دلائل گڑھے بیٹھی ہے۔ 


قصہ المختصر اس آرٹیکل کا مقصد لوگوں کو ان ڈراموں کے ذریعے جوانوں کی بربادی کے سفر کو بیان کرنا تھا اور اپنی اس غلطی سے دوسروں کو نفع پہنچانا مقصد تھا😊 ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ میری ان باتوں سے اتفاق نہ کرتے ہوں ہر انسان کے سوچنے کا اپنا اپنا نظریہ ہوتا ہے۔ اگر آپ میری ان باتوں سے اتفاق یااختلاف رکھتے ہیں تو اپنی رائے کا اظہاربذریعہ کمنٹس دے سکتے ہیں۔ 



Post a Comment

9 Comments