The story of a nation whose bodies smelled like corpses ایک ایسی قوم کی کہانی جس کے بدن سے لاشوں جیسی بو آتی



اس بلاگ میں آپ کو ایک ایسی قوم  کی کہانی بتائی جائے گی جو موت کے ڈر سے اپنا شہر چھوڑ کر بھاگی  اور کیسے موت نے  ان کا پیچھا کیا۔ اور اس کے علاوہ ان کی موت  اور ان کا دوبارہ زندہ ہونا یہ سب کیسے ہوا ؛ ان کی موت کیسے واقع ہوئی اور یہ قوم دوبارہ کیسے زندہ ہوئی آئیے ان سب باتوں کے بارے میں جانتے ہیں۔ ان سب حقائق کو جاننے کے لیے حضرت حزقیل علیہ السلام کے بارے میں جاننا ضروری ہے کیونکہ اس واقعے کا تعلق حضرت حزقیل علیہ السلام  کے دور نبوت سے ہے۔

In this blog, you will be told the story of a nation that fled its city for fear of death and how death chased them. And besides, how did his death and his resurrection happen? We all know how his death happened and how this nation came to life again. To know all these facts, it is necessary to know about Hazrat Ezekiel (as) because this incident is related to the time of Prophet Ezekiel (as).

مختصر تعارف

حضرت حزقیل علیہ السلام اللہ تعالی کے پیغمبر تھے جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیے گئے تھے۔ بعض تفاسیر کے ذریع سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حزقیل علیہ السلام اللہ تعالی کے حکم سے بذریعہ معجزہ مردوں کو زندہ کیا کرتے تھے نام ان کااللہ تعالی نے قرآن مجید میں ذوالکفل رکھا ہے۔ چنانچہ جیسے کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :"اور یاد کر اسماعیل کواور یسع اور ذوالکفل کواور ہر ایک میری خبر پہنچانے والوں میں سے تھے" دراصل حضرت حزقیل علیہ السلام کو اللہ تعالی نے نبی بنا کر بھیجا تھا۔ آپ نے ایک دن قوم بنی اسرائیل کو خدا کے فرمانے سے جہاد میں جانے کا حکم کیا۔ ان لوگوں نے مرنے کے خیال سے جہاد میں جانے سے صاف انکار کردیا اور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہے۔ 

Brief introduction.

Ezekiel (peace be upon him) was a messenger of God who was sent to the children of Israel. It is known from some commentaries that Hazrat Ezekiel (PBUH) used to resurrect men by miracles by the command of Allah Almighty. Thus, as Allah says (interpretation of the meaning): One day he commanded the people of Israel to go to jihad at the command of God. These people flatly refused to go to Jihad with the idea of ​​dying and persisted in their stubbornness.

ایک مہلک آواز

جب انہوں نے جہاد پر جانے سے انکار کیا تو اس کی پاداش میں اللہ تعالی نے ان پر اپنا غضب نازل کیا اور وہ سب وبائی امراض میں مبتلا ہوگئے۔ یعنی طاعون کی بیماری ان میں پھیل گئی اور اس وبائی بیماری میں کثیر تعداد میں لوگ  مر گئے اور بہت سے لوگ مارے ڈر کے اپنے اپنے گھروں سے نکل کر بھاگے۔ جب وہ لوگ ایک سو کو س پر گئے تو ایک ایسی  مہلک آواز آئی کہ اس آواز سے سب کے سب مر گئے۔ لاشوں کی کثرت کی وجہ سے ان کو شہر میں لاکر دفن کرنا ناممکن تھا ۔ پھر اس کی ترکیب یوں کی گئی کہ چاروں طرف سے ایک دیوار کھینچ کر سب لاشوں کو ایک جگہ پر جمع کر دیا۔ اور ان کو زمین میں دفن نہ کر سکےاور تمام لاشیں آفتاب کی گرمی سے سڑک  گئی۔ جامع ا لتواریخ میں لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس نے روایت کیا ہے کہ  چار ہزار لاشیں تھیں۔ اور حسن بصری نے کہا کہ وہ آٹھ ہزار تھی اور بعض نے کہا وہ اسی ہزار کی تعداد تھی جو اس وبائی بیماری سے مرے تھے۔ 

A deadly sound.

When they refused to go to Jihad, Allah Almighty sent down His wrath on them and they all contracted epidemic diseases. That is, the plague spread among them and a large number of people died in this epidemic and many people ran away from their homes for fear of being killed. When they went to the hundred, a deadly sound came that killed them all. Due to the large number of bodies, it was impossible to bring them to the city for burial. Then it was arranged in such a way that a wall was drawn on all four sides and all the bodies were gathered in one place. And they could not bury them in the ground and all the bodies were washed away by the heat of the sun. It is written in Jami 'al-Tarikh that Hazrat Ibn Abbas has narrated that there were four thousand bodies. And Hassan Basri said that it was eight thousand and some said that it was eighty thousand who died from this epidemic.

لاشوں کا دوبارہ زندہ ہونا

حضرت  حزقیل علیہ السلام اعتکاف کے غرض سے شہر سے باہر گئے تھے جب وہ سات روزبعد شہر  واپس آئے تو ہر طرف ہڈیاں ہی ہڈیاں دیکھیں اور ان کا گوشت پوست سب گل گیا تھا۔ اپنی قوم کا یہ حال دیکھ کر دل میں رحم آیااور االلہ تعالی سے سوال کیا کہ میری قوم کو کیوں ہلاک کیا۔ ندا آئی: " اے حزقیل!یہ سب وبا کے ڈر سے شہر سے نکل بھاگے تھے اور انہوں نے میرے قبضہ قدرت کا خیال نہ کیا اس لیے میں نے ان کو مار ڈالا ہے" تو حضرت حزقیل علیہ السلام نے اللہ تعالی سے ان کی دوبارہ زندہ ہونے کی دعا کی تو اللہ تعالی نے کی دعا کو قبول فرمایا اور ان کو دوبارہ زندہ کیا ۔ قرآن مجید میں ان لوگوں کے بارے میں یوں بیان کیا  گیا ہےکہ "کیا نہ دیکھا تو نے طرف ان لوگوں کے جو نکلےاپنے گھروں سے موت کے ڈر سے اور وہ تھے ہزاروں" 

The resurrection of corpses.

Hazrat Ezekiel (PBUH) had gone out of the city for the purpose of I'tikaf. Seeing this condition of his people, he felt pity in his heart and asked Allah Almighty why he had killed my people. The cry came: "O Ezekiel! They all fled from the city for fear of the plague, and they did not care for my power, so I killed them." When he prayed for resurrection, Allah accepted his prayer and revived him. The Qur'an describes them as follows: "Did you not see those who went out of their homes in fear of death, and they were thousands?"

ان لوگوں سے بو کا آنا

جب یہ لوگ حضرت حزقیل علیہ السلام کی دعا اور اللہ کے حکم سے دوبارہ زندہ ہوئے اور شہر واپس آئے تو کہتے ہیں کہ ان سب کے بدن سے اور ان کی نسل کے بدن سے جب پسینہ نکلتا تو اس میں مردے کی بو آتی تھی۔ اور ان کی نسلوں سے بھی اسی طرح کی بو آتی تھی۔ اس قوم نےغضب الہیٰ دیکھنے  کےباوجود آہستہ آہستہ دین موسی چھوڑ کر بت پرستی شروع کر دی اور حضرت حزقیل علیہ السلام یہاں سے ہجرت کرکے بابل  میں جا بسے اور وہی انتقال فرمایا اور کوفہ میں مدفون ہوے۔

The smell from these people.

When these people were resurrected by the prayer of Hazrat Ezekiel (as) and by the command of Allah and returned to the city, they say that when sweat came out from the bodies of all of them and from the bodies of their descendants, it smelled like death. And their descendants smelled the same. Despite seeing the wrath of God, this nation gradually abandoned the religion of Moses and started worshiping idols. Hazrat Ezekiel (AS) migrated from here and settled in Babylon.




Another KILLER Fat Loss
MasterPiece By...




Post a Comment

0 Comments