وہ پیغمبر کون تھے جن کو ان کی قوم نے درخت کے تنے میں آرے سے چیر کر مار ڈالا اور ان کے فرزند جنہوں نے سات برس کی عمر میں اللہ تعالی کے قرب الٰہی کو کیسے پایا اور ان کی خوف الہی سے بھرپور زندگی کے بارے میں مختصر جانتے ہیں۔
Who were those prophets who were cut down by their people with saws in the trunk of a tree? And their children who got close to God at the age of seven and know about their life full of fear of God.
مختصر تعارف
حضرت زکریا علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے تھے اور ان کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا تھا۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی کوئی اولاد نہ تھی تو انہوں نے بڑھاپے میں اللہ تعالی کے حضور بیٹے کے لیےدعا کی کہ "اے میرے پروردگار! پڑھا پے سے میرے بال سفید ہوگئے ہیں اور میری ہڈیاں سست ہو گئی ہیں تو میں تجھ سے شرما کر فرزند مانگ رہا ہوں کہ میں بد نصیب ہوں اور میری موت کے پیچھے لوگ مجھ کو طعنہ دیں اور یہ بھی تجھے خوب معلوم ہے کہ میری بیوی بانجھ ہے" "پس اے میرے پروردگار! تو مجھے ایک صالح خوبصورت فرزند عطا کر دے تاکہ وہ میرا والی وارث ہو اور اولاد یعقوب کا بھی وارث اور فرزند بھی تیرا پسندیدہ ہو" پس اللہ تعالی نے حضرت زکریا علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی اور انہیں ایک صالح فرزند کی خوشخبری دی تو حضرت زکریا علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ :"میری بیوی بانجھ ہے اور میرا جسم اکڑ گیا ہے تو یہ کیسے ہوگا؟ اللہ تعالی نے فرمایا کہ :"یہ چیز مجھ پر بہت ہی آسان ہے کیا تو نےغورنہیں کیا کہ اس سے پہلے تجھ کو بنایا اور توکوئی حقیقت نہ تھا۔"
Brief introduction
Hazrat Zakariya (AS) was one of the chosen prophets of Allah and he was sent by Allah as a prophet to the children of Israel. Zakariya (peace be upon him) did not have any children, so in his old age, he prayed to Allah Almighty for his son, saying: “O my Lord! I ask that I be unlucky and that people mock me behind my death and you know very well that my wife is barren. " May Allah be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you and may He be pleased with you. The wife is barren and my body is stiff, so how can this be? Allah Almighty said: "This thing is very easy for me.
حضرت یحییٰ علیہ السلام کی پیدائش
اللہ تعالی نے حضرت زکریا علیہ السلام کو تین دن تک کسی سے بات چیت کرنے سے منع کیا تو انہوں نے تین دن تک کسی سے بات نہ کی اور پھر پورے نو مہینے کے بعد حضرت یحیٰی علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اور چار برس تک حضرت یحییٰ علیہ السلام باہر نہیں نکلے اورنہ کسی لڑکے کے ساتھ کھیلے تو ان کی ماں نے پوچھا کہ تم کیوں نہیں باہر لڑکوں میں کھیلتے تو انہوں نےکہا کہ" اللہ کریم نے مجھے کھیلنے کے واسطے پیدا نہیں کیا اس نے جس وا سطے مجھے پیدا کیا وہ وہی کام لینا چاہتا ہے۔"
Birth of Hazrat Yahya (as)
Allah Almighty forbade Hazrat Zakariya (AS,) to talk to anyone for three days, then he did not talk to anyone for three days, and then after full nine months, Hazrat Yahya (PBUH) was born. And for four years Hazrat Yahya (as) did not go out and play with any boy. His mother asked him why he did not play outside with the boys. He said: That's the decent thing to do, and it should end there. "
حضرت یحیی علیہ السلام کا رات دن خوف الہی میں رونا
یہ بات بار بار کہتے اور پھر رات دن روتے رہتے تھے۔ تو حضرت زکریا علیہ السلام نے خدا سے عرض کی کہ:" اے میرے رب ! میں نے تجھ سے ایک ولی چاہا تھا وہ تو نے مجھے عنایت فرما دیا تاکہ میں خوش رہوں اب گزارش یہ ہے کہ جو فرزند تو نے مجھے عنایت فرمایا ہے وہ دن رات روتا ہی رہتا ہے جس کی وجہ سے مجھ کو چین نہیں پڑتا اور میں غمگین رہتا ہوں۔" تو اللہ تعالی نے فرمایا :"اے زکر یا !مجھ سے تو نے ایک صالح بیٹا چاہا تھا اور میں نے تجھ کو ویسا ہی دیا جیسا تم نے مجھ سے طلب کیا تھا تو نے خواہش کی تھی کہ فرزند ایسا ہونا چاہئے کہ وہ میری اطاعت کرے میں ایسے بندے کو پیار کرتا ہوں کہ وہ شب و روز میری محبت میں رویا کرے اور میرے عذاب سے ہر وقت ڈرتا رہے اور میرے سوا کسی سے کوئی امید نہ رکھے۔" یہ سن کر حضرت زکریا علیہ السلام خدا کا شکر بجا لائے اور پھر بنی اسرائیل کو وعظ و نصیحت کرتے رہے۔
Hazrat Yahya (as) cried day and night in fear of God
He would say this over and over again and then he would cry day and night. Then Zakariya (peace be upon him) said to God: "O my Lord! I asked you for a guardian, and You granted me that I may be happy. Now the request is: I keep crying day and night which makes me uneasy and I am sad. " He said: O Zikarya! You wanted a good son from me, and I gave you as you asked me, and you wished that the son should obey me. I love such a servant who cries out in my love day and night and fears my torment all the time and has no hope for anyone but me. " Upon hearing this, Hazrat Zakariya (as) thanked God and then continued to preach and advise the children of Israel.
حضرت یحییٰ علیہ السلام کا غائب ہو جانا
ایک دن حضرت زکریاعلیہ السلام قوم بنی اسرائیل کو بہشت و دوزخ کا وعظ سنا رہے تھے تو حضرت یحیٰی علیہ السلام بھی ایک گوشے میں بیٹھے چپکے سے سن رہے تھے۔ تو انہوں نے اپنے والد گرامی سے بہشت اور دوزخ کا بیان سنا تو ایک آہ مار کراٹھے اور وہاں سے نکل کر پہاڑوں کی طرف چلے گئے۔ مسلسل سات دن رات پہاڑوں پر روتے پھرتے رہے اور ان کی ماں پہاڑوں میں جا کر سات دن تک تلاش کرتی رہیں وہ کہیں بھی ان کو نہ ملے پورے سات دن کے بعد ایک نوجوان نے خبر دی کہ "تمہارا بیٹا تمام دن پہاڑوں میں روتا پھرتا ہے اور شب کو فلانے غار میں سو جاتا ہے یہ کیا بات ہے؟" یہ بات سنتے ہی ان کی ماں اس غار میں جا کر تمام دن اس غار کے پاس بیٹھی رہی جب شام ہوئی تو حضرت یحییٰ علیہ السلام نےاس غار کے پاس اپنی ماں کو دیکھا، تو چاہا کے بھا گیں تو ان کی ماں رو رو کے کہنے لگیں کہ "اے بیٹا ! ذرا ٹھہرو مجھ سے بات کرو اور اپنا رونا موقف کرو اور مجھے بتاؤ کہ تم کس واسطے روتے ہو؟" تو حضرت یحییٰ علیہ السلام بولے اے اماں جان میں کیوں کر خاموش رہوں مجھے تو دوزخ کی بات یاد پڑتی ہے اورمجھے یہ خوف آتا ہے کہ نہ جانے اللہ تعالی مجھ کو کہاں لے جا کر رکھے میں اس خوف میں پڑا ہوں کے آخرکیا ہوگا ۔ بہر صورت ان کی ماں ان کو سمجھا کر اپنے مکان میں لائیں اورپھر انہوں نے مسجد میں جا کر گوشہ نشینی اختیار کی اور خدا کی عبادت میں مشغول رہے۔ اس وقت حضرت یحییٰ علیہ السلام کی عمر صرف سات برس تھی۔
The disappearance of Hazrat Yahya (as)
One day Hazrat Zakariya (as) was preaching the message of paradise and hell to the nation of Israel while Hazrat Yahya (as) was also sitting in a corner and listening quietly. When he heard the description of paradise and hell from his father Grami, he sighed and left and went to the mountains. For seven days in a row, he wandered in the mountains, weeping, and his mother went to the mountains and searched for him for seven days, but he was nowhere to be found. He sleeps in the cave at night, so what's the matter? " Upon hearing this, his mother went to the cave and sat by the cave all day. When evening came, Yahya (peace be upon him) saw his mother near the cave. They said, "Son, wait a minute, talk to me and stop crying and tell me why you are crying." So Hazrat Yahya (peace be upon him) said: O mother of souls, why should I remain silent? In any case, his mother persuaded him and brought him to her house and then he went to the mosque and became a recluse and continued to worship God. At that time Yahya was only seven years old.
قوم بنی اسرائیل کا فساد
اور ادھر قوم بنی اسرائیل نے فساد برپا کیا یعنی وہ لوگ بے شرح چلنے لگے لیکن حضرت زکریا علیہ السلام پھر بھی انہیں نصیحت کرتے رہے ۔ چونکہ ان لوگوں کے دل مردہ ہو چکے تھے اس لیے وہ مردود کچھ نہیں سنتے تھے تو انہوں نے حضرت زکریا علیہ السلام کو مارنے کی کوشش کی۔
Corruption of the nation of Israel
On the other hand, the nation of Israel caused mischief, that is, they began to walk aimlessly, but Hazrat Zakariya (AS) still continued to advise them. Since the hearts of these people were dead, they did not hear anything, so they tried to kill Hazrat Zakariya (as).
درخت کے تنے میں پناہ
جب انہوں نے حضرت زکریا علیہ السلام کو مارنے کی کوشش کی تو آپ ان ظالموں سے نکل کر ایک درخت کے پاس جا کر پناہ لی۔ چنانچہ حضرت زکریا علیہ السلام نے اس درخت کے تنے کو کھوکھلا کر کے اپنی رہائش اختیار کر لی اوروہ ظالم جو آپ کے دشمن تھے برابر آپ کا تعاقب کرتے رہے تھے۔ ایک روز حضرت ذکریا علیہ السلام کو جاتے ہوئے دیکھا تو دشمنوں نے آپ کا تعاقب کیا توحضرت زکریا علیہ السلام اس درخت کے تنے میں گھس گئے اور وہ مردود آپ تعاقب کرتے ہوئے اس درخت کے پاس آ پہچےاور اس کے اردگرد تلاش کیا لیکن کہیں نہیں پایا۔ اوروہ لوگ حضرت زکریا علیہ السلام کو تلاش کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں ان لوگوں کے پاس شیطان مردود آیا اور ان کو بتایا کہ جس کو آپ تلاش کر رہے ہیں وہ اس درخت کے تنے میں گھسا ہے اور اس کے جانے کا نشان بھی ابھی تک باقی ہے مٹا نہیں ہے۔
Shelter in a tree trunk
When they tried to kill Hazrat Zakariya (as), he got out of these oppressors and took refuge in a tree. So Hazrat Zakariya (as) hollowed out the trunk of this tree and took up his abode and the oppressors who were his enemies were constantly pursuing him. One day when he saw Hazrat Zakariya (as) leaving, his enemies chased him. Hazrat Zakariya (as) got into the trunk of this tree and the rejected one followed him and came to this tree and searched around it but did not find it. ۔ And they were looking for Zakariya (peace be upon him) when Satan (Satan) came to them and told them that the one you are looking for has got stuck in the trunk of this tree and the sign of his departure is still there. The rest is not erased.
ارے سے تنے کو چیرنا
تو یہ سنتے ہی ان ظالم مردودں نے ایک آرا بڑا لا کر اس درخت کو سر سے پاؤں تک چیر ڈالا۔ تو اس وقت جب وہ آرا چلا رہے تھے چونکہ حضرت زکریا علیہ السلام اندر تھے تو ان کے سر مبارک پر آ را جا لگا توحضرت زکریا علیہ السلام اف کر اٹھے اور فورا ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور حضرت زکریا علیہ السلام سے کہا: "اے حضرت زکریا !خدا فرماتا ہے :"اگر تواف کرے گا تو صابر پیغمبروں کے دفتر میں تجھ کو داخل نہ کروں گا کیوں کہ تو نہیں جانتا کہ خداوندکریم سارے عالم کا پنا ہ دہندہ ہےاور تو نے کیوں اس درخت سے پناہ حاصل کی اب تواسی درخت سے پناہ اور مدد مانگ ورنہ صبر کر اس بلا سے ۔" پس حضرت زکریا علیہ السلام نے سر پر آرہ لگنے سے اف تک نہ کی اور اپنی جان اسی طرح سے خدا کو سونپ دی اور جاں بحق تسلیم ہوگئے۔
Tear off the trunk
As soon as they heard this, these cruel men brought a big saw and tore this tree from head to toe. So while they were shouting, since Hazrat Zakariya (as) was inside, it started coming on their blessed head, then Hazrat Zakariya (as) got up, and immediately Hazrat Gabriel (as) came down and said to Hazrat Zakariya (as) O Hazrat Zakariya! God says: "If you perform Tawaf, I will not admit you to the office of the patient prophets because you do not know that God is the protector of the whole world and why did you seek refuge from this tree now Seek refuge and help from this tree, otherwise be patient with this calamity. "
0 Comments