پچھلے بلاگ میں آپ کو حضرت حزقیل علیہ السلام کی قوم اور ان کے دوبارہ زندہ ہونے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ اگلے واقعے کا تعلق بھی اسی قوم کے ساتھ جڑا ہے جن کو اللہ تعالی نے حضرت حزقیل علیہ السلام کی دعا سے دوبارہ زندگی بخشی تھی۔ اس قوم نے موت کا مزہ چکھنے کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی اور رفتہ رفتہ بت پرستی شروع کر دی۔ اس قوم پر دوبارہ کون سے نبی بھیجے گئے اوراس قوم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا آئیے اس بارے میں جانتے ہیں۔
In the previous blog, you were told about the nation of Ezekiel and his resurrection. The next incident is also related to the same people whom Allah Almighty revived through the prayers of Hazrat Ezekiel (as). Despite the taste of death, this nation persisted in its stubbornness and gradually started worshiping idols. We know which prophets were sent to this nation again and how this nation treated them.
مختصر تعارف
روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت حزقیل علیہ السلام کے بعد کافی عرصہ تک قوم بنی اسرائیل پر کوئی نبی مبعوث نہ ہوا جوان کو وعظ و نصیحت کر سکے چنانچہ یہ قوم متفرق ہو کر ملک شام اور دیگر ملکوں میں جا بسی۔ تاہم علماءکرام حضرت موسی علیہ السلام کے دین کی ترغیب دیتے تھے اور سیدھے راستے کی تلقین کرتے تھے مگر اس قوم پر کچھ اثر نہ ہوتا تھا۔ رفتہ رفتہ بت پرستی اور زناکاری شروع ہوگئی اور بہت تھوڑی قوم حضرت موسی علیہ السلام کے دین پر رہ گئی ۔ اس کے بعد اللہ تعالی نےان کی ہدایت کے واسطے حضرت الیاس علیہ السلام کو ان پر نبی بنا کر بھیجا۔
Brief introduction
Tradition has it that for a long time after Hazrat Ezekiel (peace be upon him) no prophet was sent to the nation of Israel to preach and admonish the young man. However, the scholars used to encourage the religion of Prophet Moses (peace be upon him) and preach the straight path but it had no effect on this nation. Gradually idolatry and adultery began and very few people remained on the religion of Prophet Moses (peace be upon him). After that, Allah Almighty sent Elijah (peace be upon him) as a prophet to guide them.
بادشاہ وقت کی بت پرستی
ان کے زمانے میں ایک بادشاہ تھا اس نے ملک شام میں ایک بت تراشا اور پھر اسکا نام بعل رکھا اور پھر لوگوں کو بھی اس کے پوجنے کی دعوت دی اور ہر روزوہ اس کو پوجتے اور دیگر لوگوں کو بھی اسکو پوجنے کا کہتے تھے۔ حضرت الیاس علیہ السلام نے ان لوگوں کو بت برستی سے منع کیا لیکن ان لوگوں نے ان کی ایک نہ سنی اور برابر انکار کرتے رہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اس بارے میں ارشاد فرمایا: "جب کہا الیاس نے اپنی قوم کو کہ کیا تم کو ڈر نہیں کیا تم پوجتے ہو بعل کو اور چھوڑتے ہو بہتر پیدا کرنے والے کو جو اللہ ہے رب تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا"
Idolatry of the king's time
There was a king in his time who carved an idol in Syria and then named it Baal and then invited the people to worship him every day they worshiped him and told other people to worship him too. Elijah (as) forbade them from worshiping idols but they did not listen to him and kept on denying him. As Allah says (interpretation of the meaning): “When Elias said to his people: Do you not fear? Of the fathers "
بادشاہ وقت کا ایمان لانا
حضرت الیاس علیہ السلام برابر دین تبلیغ کرتے رہے پس کچھ روز بعد وہاں کا بادشاہ ایمان لے آیا اور اس نے حضرت الیاس علیہ السلام کو اپنا وزیر بنا لیا ۔ اور پھر ان کی بہت ہی قدر و منزلت کرتا تھا۔ لیکن اس کو ہدایت ہضم نہ ہوئی پھر چند روز کے بعد ہی اس نے اپنی قوم کے ساتھ راہ ضلالت اختیار کر لی اور اپنی قوم کے ساتھ بت پرستی دوبارہ سے شروع کر دی۔
King, believe in time
Hazrat Ilyas (as) continued to preach the same religion, so a few days later the king of that place came to faith and made Hazrat Ilyas (as) his minister. And then he valued them very much. But he did not digest the guidance and after a few days, he went astray with his people and resumed idolatry with his people.
قحط کا نزول
اپنی قوم کی ہٹ دھرمی دیکھ کر حضرت الیاس علیہ السلام نے خفا ہو کر ان پرقحط کی بد دعا کی۔ جس کے نتیجے میں تین برس تک اس جگہ پانی نہیں برسا سارے ملک میں قحط نازل ہو گیا اور کھانا اور جانوروں کو خوراک نہ ملنے کی وجہ سے آدمی اور جانور سب کے سبب مرنے لگے۔ ان بد بخت لوگوں نےخیال کیا کہ یہ قحط سالی جو ہم پر نازل ہوئی ہے وہ حضرت الیاس علیہ اسلام کی بد دعا سے ہوئی ہے لہٰزا اس کو جہاں بھی پاؤ فورا مار ڈالو۔ ادھر حضرت الیاس علیہ السلام ایک بڑھیا کے مکان میں چلے گئے وہ حضرت الیاس علیہ السلام کی معتقدہ تھی اور اس کا صرف ایک ہی بیٹا تھا اور اس کا نام الیسع تھا اس بڑھیا نے اپنے بیٹے کو حضرت الیاس علیہ السلام کی خدمت میں دے دیا۔ اور حضرت الیاس علیہ السلام اس لڑکے کو لے کر شہر در شہر پھرتے رہے ۔
The Revelation of Famine
Seeing the stubbornness of his people, Hazrat Ilyas (AS) became angry and cursed them with famine. As a result of which there was no rain in this place for three years. There was a famine in the whole country and people and animals started dying due to a lack of food and food for animals. These unfortunate people thought that this famine which has befallen us is due to the curse of Hazrat Ilyas (as) so kill him immediately wherever you find him. On the other hand, Hazrat Ilyas (as) went to the house of a carpenter who was a believer of Hazrat Ilyas (as) and he had only one son and his name was Elisa. And Hazrat Elias (peace be upon him) used to travel from city to city with this boy.
قوم کا بت سے قحط کی نجات مانگنا
تین برس کے بعد حضرت الیاس علیہ السلام نے اس بادشاہ سے کہا :"آج تین برس سے تم پر قحط اور تکلیف مسلط ہے لہذا تم کو لازم ہے کہ تم جسے پوجتے ہو اسی سے مانگو کہ وہ تم کو پانی دے اور اس قحط سے تم کو نجات دے اگر اس سے نہ ہو تو خالق ارض و سما کو پو جو اور اسی پر ایمان لاؤ تووہ ضرور تمہیں اس بلا سے نجات دے گا" پس حضرت الیاس علیہ السلام کے کہنے سے انہوں نے اسی وقت اپنے بت معبود سے جاکر نجات مانگی تواس سے ان کو کچھ جواب نہ ملا۔
Asking the nation to save famine from idols
Three years later, Elijah (peace be upon him) said to the king: "Today you have been suffering from famine and suffering for three years, so you must ask the one whom you worship to give you water and from this famine you If you do not have it, then worship the Creator of the heavens and the earth and believe in Him, He will surely save you from this calamity. ” They did not get any answer from him.
قحط سے نجات
پس انہوں نے حضرت الیاس علیہ السلام سے آ کر عرض کی کہ آپ ہمارے واسطے دعا کریں کہ ہم اس بلا سے جلد خلاسی پائیں۔ یہ سن کر حضرت الیاس علیہ السلام نے خدا کی درگاہ میں ان کے لیے دعا مانگی تو خدا کی طرف سے وحی نازل ہوئی "اے الیاس! "تیری دعا سے میرے بندے اس قحط میں بہت مارے گئے۔" تو پھر حضرت الیاس علیہ السلام نے جناب باری میں عرض کی "الہی تو نے میری دعا سے ان پرقحط نازل کیا اب میری دعا سے پھر سب بھلائی کر دے۔ پھر ان کی دعا سے اسی شب پانی برسا ترکاری ،گھاس اور غلہ زمین سے اگنے لگا اور قحط جاتا رہا۔ پھر بھی وہ برابر جھٹلاتے رہے اور ایمان نہ لائے اور گمراہی میں بعل کو پوجتے رہے۔ الغرض جب حضرت الیاس علیہ السلام نے دیکھا کہ کافروں نے آخر بت پرستی نہ چھوڑی تب الیسع کو اپنا قائم مقام خلیفہ بنا کر اس قوم سے علیحدہ نکل گئے اور اللہ تعلی نے ان کو بحرو بر میں رہنے کا حکم دیا۔ پھر اللہ تعالی نے اس قوم پر الیسع کو نبی کیا آپ نے سب سے پہلے خداوند کی طرف لوگوں کو دعوت دی اور صحیح ہدایت فرمائی لیکن اس قوم نے ان کو بھی نہ مانا اور برابر جھٹلاتے رہے آخر وہ ساری قوم مردود ہی رہی۔ چند روز کے بعد حضرت الیسع علیہ السلام نے انتقال فرمایا ۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ ان کے بعد سات سو برس تک کوئی نبی ان پر مبعوث نہ ہوا صرف علماء تھے جو خدا کی راہ بتاتے رہے مگر ان کی بات کوئی نہیں سنتا تھا اس کے بعد حضرت حنظلہ السلام اس قوم کی طرف مبعوث فرمایا گیا۔
Famine relief
So he came to Hazrat Ilyas (as) and asked him to pray for us that we get rid of this evil as soon as possible. Upon hearing this, Hazrat Ilyas (as) prayed for them in the court of God, then the revelation was revealed from God, "O Elias!" Mr. Bari said, "O Allah, You have sent down famine on them by my prayer. Now do good to all by my prayer. Then, with their prayers, water, vegetables, grass, and grains started growing from the ground and the famine continued. Yet they continued to deny and disbelieve and continued to worship Baal in error. When Elijah (peace be upon him) saw that the disbelievers did not give up idolatry, he made Elias his acting caliph and left the nation, and Allah (SWT) ordered him to stay in Bahr-e-Bar. Then Allah Almighty made Elisha a prophet on this nation. He first invited the people to the Lord and gave them the right guidance but this nation did not accept them and kept on denying them. In the end, the whole nation remained rejected. A few days later, Hazrat Elisa (as) passed away. According to a narration, no prophet was sent to them for seven hundred years after him. There were only scholars who taught the way of God but no one listened to them. ۔
0 Comments