ایک ایسا جن جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور سے لے کر اب تک پتھر کے شکنجے میں ہے اور قیامت تک اس شکنجے میں رہے گا۔ اور یہ جن کب، کہاں اور کیسے اور کس جرم کی پاداش میں اس پنجرے میں قید ہے اس کے علاوہ حضرت سلیمان علیہ السلام چالیس دن تک کیوں مصیبت میں مبتلا ہوئے اور کیسے مصیبت سے نجات پائی ان دلچسپ حقائق کے بارے میں اس بلاگ میں جانیں گے۔
A Jinn who has been in the grip of stone since the time of Hazrat Sulaiman (as) till now and will remain in this grip till the Day of Resurrection. Find out in this blog, the interesting facts about why, when, where and how, and for what crime these people are imprisoned in this cage. Will,
مختصر تعارف
حضرت سلیمان علیہ السلام جن کو اللہ تعالی نے مشرق سے مغرب تک کی بادشاہی عطا کی تھی ان کو وراثت میں ایک انگوٹھی ملی تھی جب وہ ا سے پہنتے تو تمام عالم کی اچھی اور بری چیزیں ان پر عیا ہو جاتی تھیں۔ اور ان کا تخت ہوا پر معلق ہو کر ان کے پاس حاضر ہو جاتا اور وہ اس تخت پر بیٹھ کر جہاں جانا چاہتے وہ آسانی سے چلے جاتے تھے اور جن و انسان اور چرند پرند سب حضرت سلیمان علیہ السلام کے فرمانبردار تھے۔
Brief introduction
Hazrat Sulaiman (as) to whom Allah Almighty had given the kingdom from east to west had inherited a ring and when he wore it, the good and bad things of the whole world would be revealed to him. And their throne would hang on the wind and come to them and they would sit on that throne and go wherever they wanted to go easily and the jinn, humans, and birds were all obedient to Hazrat Sulaiman (as).
حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی
پس ایک دن معاملہ کچھ یوں ہوا تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام جب استنجا کوجاتے تو انگوٹھی اپنے ہاتھ سے نکال کر ایک خادمہ کے حوالے کر جاتے تھے۔ کیوں کہ اس انگوٹھی پر اسم اعظم اللہ تعالی کا تھا اس لئے وہ اس کو استنجا کے وقت اپنے ساتھ نہیں رکھتے تھے۔ ایک دن اللہ تعالی کی مرضی سے ایسا اتفاق ہوا کہ جنوں میں سے ایک جن جس کا نام صخرہ تھا اس نے صورت و شکل حضرت سلیمان علیہ السلام کی بنا کر اس خادمہ سے جاکر انگوٹھی لے کر اپنی انگلی میں پہن کر تخت پر جا بیٹھا۔ اور جن سب کے سب اپنے اپنے عہدے پر فائز تھے جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ملازمت میں کھڑے رہتے تھے۔ ویسے ہی اس کے سامنے بھی سب آکر حاضر ہوئے اور اسی طرح سے پرندوں نے بھی آکر اپنے اپنے پروں سے سایہ کیا اور وہ صخرہ جن حکم و احکام جاری کرنے لگا۔ کچھ دیر کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے استنجے سے فراغت پا کر اس خادمہ سے اپنی انگوٹھی طلب کی تووہ بولی کے انگوٹھی تو حضرت سلیمان علیہ السلام لے گئے ہیں اور تم کون ہو۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے جواب دیا:" میں سیلمان ہوں تم نے انگوٹھی کس کو دے دی۔" وہ بہت زیادہ حیران پریشان ہوئے ۔
The ring of Hazrat Sulaiman (as)
So one day it happened that when Hazrat Sulaiman (as) used to perform istanja, he would take the ring out of his hand and hand it over to a maid. Because the ring had the name of Allah Almighty on it, they did not keep it with them during istanja. One day, by the will of Allah Almighty, it happened that one of the jinns whose name was Sakhra, made a form of Hazrat Sulaiman (as), went to this maid, took the ring, put it on his finger, and sat on the throne. And all of them were in their respective positions as they used to stand in the service of Hazrat Sulaiman (as). In the same way, everyone came and appeared before him and in the same way, the birds also came and cast their shadow with their wings and the Jinn started issuing orders and rulings. After some time, Hazrat Sulaiman (as) got rid of the istanja and asked for his ring from this maid. The bid ring has been taken by Hazrat Sulaiman (as) and who are you? Upon hearing this, Hazrat Sulaiman (as) replied: "I am Salman, to whom did you give the ring?" They were shocked and upset.
صخرہ جن کی تخت پر موجودگی
پھر حضرت سلیمان علیہ السلام بذات خود اپنے تخت کے قریب گئے تو وہاں جا کر دیکھتے ہیں کہ وہی صخرہ جن تخت پر بیٹھا ہے اور انگوٹھی بھی اس کے ہاتھ میں ہے اور اس کے سامنے تمام جن و انس دربار عام میں با ادب کھڑے ہیں۔ یہ دیکھ کر حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان سے کہا میں سلیمان بن داؤد ہوں لوگوں نے ان کی بات نہ مانی اور دیوانہ جان کر وہاں سے نکال دیا۔ (تفسیر کبیر میں ہے کہ اس قسم کا معاملہ شیطان علماء کرام سے بھی نہیں کرسکتا تو انبیاء کرام سے کیسے کرسکتا ہے یہ سب لغویات ہیں ۔) القصہ ان جنوں نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو نہ پہچانا اور کچھ تعظیم و تکریم بھی نہ کی اور اس تخت گاہ سے باہر نکال دیا۔
Sighra jin whose presence on the throne
Then Hazrat Sulaiman (AS) himself approached his throne and saw that the same Jinn which is sitting on the throne and the ring is also in his hand and all the jinn and humans are standing politely in front of him in the court. Seeing this, Hazrat Sulaiman (as) said to him, "I am Sulaiman bin Dawood." (It is in Tafsir Kabir that Satan cannot deal with this kind of thing even with the scholars, so how can he deal with the prophets? All these are nonsense.) He was thrown out of the throne.
حضرت سلیمان علیہ السلام کا مزدوری کرنا
پس حضرت سلیمان علیہ السلام وہاں سے نکل کر بیت المقدس میں جا کر تین دن تک سجدے میں پڑے روتے رہے۔ پھر بے طاقتی سے مارے بھوک کے مسجد سے نکل کر کسی بنی اسرائیل کے گھر جا کر کھانے کو مانگا لیکن کسی نے بھی ان پرکچھ التفات نہ کیا۔ پھر نوکری کی خواہش ظاہر کی لیکن کسی نے بھی ان کونوکر نہ رکھا پھر یہاں سے بھی بھوکے پیاسے نکل کر دریا پر گئے مچھلی والوں کو مچھلیاں شکار کرتے ہوئے دیکھا لوگوں سے کہا:"تم لوگ مجھے کو نوکر رکھ لو اور ہم تمہارا کام کریں گے ۔" تب ایک ماہی گیر نے ان کو اپنا نوکر رکھ لیا آخر تمام دن گزرا رات کے وقت دو مچھلیاں پکڑی گئی یہی دو مچھلیاں مزدوری میں ان کو ملیں ان میں سے ایک مچھلی بازار میں بیچ کر روٹی مولی دوسری مچھلی تل کر روٹی کے ساتھ کھائی اور پھر خدا کا شکر بجا لائے۔ اسی طرح وہ چالیس روز تک اپنی روزی کما کر کھاتے رہے اور جو باقی بچتی وہ محتاجوں کو دیتے اور پھر تمام رات عبادت میں مشغول رہتے اور توبہ استغفار کرتے۔
Doing the work of Hazrat Sulaiman (as)
So Hazrat Sulaiman (as) got out of there and went to Baitul Muqaddas and remained in prostration and weeping for three days. Then, starving to death, he left the mosque and went to the house of an Israelite and asked for food, but no one paid any attention to him. Then he asked for a job but no one kept him. Then he came out of here hungry and thirsty and went to the river and saw the fishermen fishing. Will. " Then a fisherman hired him as his servant. Finally, all day long, two fish were caught at night. These two fish were found by him in labor. Then give thanks to God. In the same way, he used to earn his livelihood and eat for forty days, and he would give what was left to the needy, and then he would spend the whole night in worship and repent and seek forgiveness.
صخرہ جن کی تخت پر بادشاہی
اور ادھر چالیس دن تک صخرہ جن حضرت سلیمان علیہ السلام کے تخت پر بیٹھ کر بادشاہی کرتا رہا مگر آدمی اور جن کو اس کے طور طریقے سے کچھ معلوم ہوا کہ یہ جن ہے جو تخت پر بیٹھ کر سلطنت کر رہا ہے اور یہ حضرت سلیمان علیہ السلام نہیں ہیں مگر یہ راز دلی کسی سے ظاہر نہیں کرتے اور آصف بن برخیا حضرت سلیمان علیہ السلام کا وزیر بڑا عقلمند اور ہوشیار تھا۔ جس دن سے وہ تخت پر بیٹھا اور اپنا حکم جاری کرنے لگا اسی دن سے وہ آصف اس بات کا متلاشی ہوا کہ آج چالیس دن سے یہ شخص تخت پر بیٹھ کر حکومت کرتا ہے کون ہے یہ تو یقین ہے کہ یہ حضرت سلیمان علیہ السلام نہیں ہیں۔ بلاآخر آصف نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بیویوں سے جا کر پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ چالیس دن ہوئے ہیں ہم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو نہیں دیکھا اور نہ وہ ہمارے پاس تشریف لاتے ہیں۔ اور اپنی انگوٹھی بھی نہیں دیتے شاید اور کہیں تشریف لے گئے ہیں۔
The kingdom of Sighra jin
And for forty days the Jinn reigned on the throne of Hazrat Sulaiman (AS) but the man and the jinn knew something in his way that this is the jinn who is sitting on the throne and ruling There is no peace but these secrets are not revealed to anyone and Asif bin Barkhaya, the minister of Hazrat Sulaiman (peace be upon him) was very wise and prudent. From the day he sat on the throne and began to issue his decree, from that day onwards, Asif has been searching for the fact that this man has been sitting on the throne and ruling for forty days now. Who is this? Finally, Asif went to the wives of Hazrat Sulaiman (as) and asked them. And they don't even give their ring, maybe they have gone somewhere else.
توریت کی تلاوت
پس آصف نے اسی وقت اس نے چالیس آدمی توریت خوان بلا کر تخت گاہ میں لے جاکر تو ریت سب کے ہاتھ میں پڑھنے کے لیے دی جب وہ لوگ تورات پڑھنے لگے تو وہ صخرہ جن جو تخت پر بیٹھا تھا یہ کلام الہی سن کر تخت پر نہ ٹھہر سکا اور وہاں سے الگ ہوکر ایک کنارے پر جا بیٹھا پھر وہاں بھی نہ ٹھہر سکا اور وہاں سے بھی بھاگا اور انگوٹھی حضرت سلیمان علیہ السلام کے دریا میں ڈال کر چلا گیا۔
Torah recitation
So Asif at the same time called forty men to recite the Torah and took them to the throne and gave them sand to be recited in the hands of all. He could not stay and separated from there and sat on a bank then he could not stay there and ran away from there too and put the ring in the river of Hazrat Sulaiman (as) and left.
سانپ کا حضرت سلیمان علیہ السلام پر سایہ کرنا
ایک دن اللہ تعالی کی مرضی سے حضرت سلیمان علیہ السلام مچھلی والوں کی نوکری کے دوران تھکے ماندے دریا کے کنارے سورہے تھے اچانک ایک سانپ آیا اورایک سبز پتہ اپنے منہ میں لے کر ان پر ہوا کرنےلگا۔ تو اس مچھیرے کی بیٹی جو اپنے باپ کے لیے کھانا لاتی تھی اس نے جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو دریا کے کنارے سوتا دیکھا اور وہ یہ دیکھ کر حیران ہوئی کہ ایک آدمی سوتا ہے اور سانپ ان پر ہوا کر رہا ہے۔ تو اس نے اپنے باپ سے جاکر کہا:" ابا جان مجھ کو تم اس شخص سے بیاہ دو بہت بہتر ہوگا اس کے سوا کسی دوسرے سے شادی نہیں کروں گی۔" تو وہ ماہی گیر اپنی بیٹی کو لے کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس گیا۔ اور اپنی بیٹی کے نکاح کی پیشکش کی بالآخر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس مچھیرے کی بیٹی سے شادی کرلی اور پھر توبہ استغفاراور خدا کی عبادت میں مشغول ہو گئے۔
The shadow of the snake on Hazrat Sulaiman (as)
One day, by the will of Allah Almighty, Hazrat Sulaiman (AS) was weary on the bank of the river while working as a fisherman. So the daughter of the fisherman who used to bring food for her father when she saw Hazrat Sulayman (as) sleeping by the river and she was surprised to see that a man was sleeping and a snake was attacking her. So he went to his father and said: "Father John, it would be much better for you to marry me. I will not marry anyone else." So the fisherman took his daughter to Solomon. And after offering marriage to his daughter, Hazrat Sulaiman (as) finally married the daughter of this fisherman and then they started repenting, asking for forgiveness, and engaging in worship of God.
مچھلی کے پیٹ سے انگوٹھی کی دریافت
قصہ مختصراس جن نے جو انگوٹھی حضرت سلیمان علیہ السلام کے دریا میں ڈال کربھاگا تھا اس انگوٹھی کوایک مچھلی نگل گئی تھی اور تمام مچھلیاں دریا کی اس انگوٹھی کے سبب سے اس کے مطیع اور فرمانبردار ہو رہی تھیں۔ دوسرے دن سب ماہی گیر حضرت سلیمان علیہ السلام کو لے کراس دریا میں جہاں انگوٹھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی صخرہ جن نے ڈالی تھی مچھلی کے شکار کو گئےاور خدا کی قدرت سے وہ مچھلی کے جس نے انگوٹھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی نگلی تھی وہ جال میں پکڑی گئی پس ماہی گیر نے اسی مچھلی کواور اس کے علاوہ دو اور مچھلیاں حضرت سلیمان علیہ السلام کواجرت دی۔ پس حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان تینوں کو لے کر ان میں سے دو مچھلیوں کو بیچ ڈالا اور ایک مچھلی اپنی بیوی کے حوالے کی کہ اس کو ذبح کرکے صاف کرو ۔ جب ان کی بیوی نے اس مچھلی کا پیٹ چیرا تو وہ انگوٹھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی اس کے شکم سے نکل پڑی اور اس کی روشنی سے سب گھر میں اجالا ہو گیا اور ان کی بیوی یہ دیکھ کر بے اختیار پکار اٹھی۔
Discovery of the ring from the belly of the fish
The short story is that a fish was swallowed by the ring which was put in the river of Hazrat Sulaiman (as) and all the fish were becoming obedient and submissive to him because of this ring of the river. The next day all the fishermen took Hazrat Sulaiman (as) across the river where the ring of Hazrat Sulaiman (as) who had thrown it went fishing. I was caught so the fisherman paid the same fish and two other fish to Hazrat Sulayman (as). So Hazrat Sulaiman (AS) took these three and sold two of them and handed over one fish to his wife to slaughter and clean it. When his wife cut the belly of this fish, the ring of Hazrat Sulaiman (as) came out of her belly and its light illuminated the whole house his wife saw this and cried out helplessly.
تخت شاہی کا حاضر ہونا
تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی انگوٹھی پہچان کر اپنے ہاتھ میں پہن لی اور مرغان ہوا آ کر سر پر سایہ فگن ہوئے اور جن و انسان ان کی ملازمت میں حاضر ہوئے اور ہوا نے شاہی تخت لاکر موجود کردیا۔ پھر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی بیوی اور ماہی گیر کی بیٹی سے کہا:" میں سلیمان ابن داود ہوں۔" اور تمام اپنا احوال اوّل سے آخر تک بیان کیا اور اس وقت ہوا کو حکم کیا تب ہوا نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو تخت سمیت اپنے مکان خاص پر پہنچا دیا اور جتنے ملازمان تھے سب نے آکر حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے دربار عام میں حاضری دی۔ اور اپنے فرائض پر براجمان ہوئے۔
The presence of the throne
So Hazrat Sulaiman (AS) recognized his ring and put it on his hand and the rooster wind came and cast a shadow on his head. Then Hazrat Sulaiman (as) said to his wife and fisherman's daughter: "I am Sulaiman Ibn Dawood." And he narrated his story from beginning to end and at that time he commanded the wind. Then the wind carried Hazrat Sulaiman (as) to his special house including the throne Of And assumed their duties.
صخرہ جن کا انجام
اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسی صخرہ جن کو طلب کیا لیکن اس کو نہ پایا اور تمام جنوں کو حکم کیا ان لوگوں نے اپنی بھرپور کوشش کی لیکن معلوم نہ کر سکے۔ بہت کوششوں کے بعد معلوم ہوا پھر انہوں نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے آکر کہا کہ اے نبی اللہ صخرہ اجن آپ کے خوف سے بیچ سمندر کے جا کر چھپ گیا ہے اور بغیر کچھ حیلہ کیے اس کو پکڑ کر آپ کے پاس نہیں لا سکتے اگر آپ کا حکم ہو تو ہم لوگ کچھ جھوٹ بنا کر اس سے جا کے کہیں تو ممکن ہے کہ ہم لوگ اس کو پکڑ کر کے آپ کےحضورلا سکیں یہ سن کرحضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا :"اچھا جاؤ۔ "تب جن سمندر کے بیچ میں پکارتے رہے کہ:" اے صخرہ ! تو کہاں ہے اب تو نکلا آ حضرت سلیمان علیہ السلام تو مر گئے ہیں ۔"اور یہ سن کر سمندر کے بیچ سے وہ جن نکل آیا۔ پھر اس کو جنّوں نے گرفتار کرکے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس حاضر کیا۔ چالیس دن تک حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کو عذاب و قید میں رکھا اور اس کے بعد پتھرکےشکنجے میں ڈال رکھا۔کہتے ہیں اب تک اسی شکنجے میں پڑا ہے اور قیامت تک اسی طرح شکنجے میں پڑا رہے گا۔
At the end of Sighra jin
After that Hazrat Sulaiman (as) asked for the same Sighra Jinn which he did not get and ordered all the jinns. They tried their best but could not find out. After much effort, it became known that he came to Hazrat Sulaiman (as) and said: O Prophet of Allah, the sighra Jinn has gone into hiding in the middle of the sea out of fear of you and you cannot catch him without some trick and bring him to you. If it is your order then we can make some lies and go away from it and say that it is possible that we can catch him and bring him before you. Hearing this, Prophet Solomon (peace be upon him) said: Keep shouting: "O sighra! Where are you? Come out now, Hazrat Sulaiman (as) is dead." And on hearing this, the jinn came out from the middle of the sea. Then the jinn arrested him and brought him to Hazrat Sulaiman (as). For forty days Hazrat Sulaiman (as) kept him in torment and imprisonment and after that, he put him in the shackles of stone.
0 Comments