An interesting story of a cow and a mother and son ایک گائے اور ماں بیٹے کی دلچسپ کہانی


 


اس بلاگ میں ایک ایسی گائے کی دلچسپ کہانی بیان کی جائے گی جس نے خود اپنے مالک سے ذبح ہونے کی خواہش ظاہر کی اور کیسے یہ گائے اپنے مالک تک پہنچی۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اسی واقعہ سے جڑا ایک اور دلچسپ واقعہ جس میں بنی اسرائیل نے جب قیامت کا احوال دیکھنے کی خواہش کی تو  دنیا میں کیسے احوال قیامت دکھایا گیا تھا۔ واقعہ کو مفہوم کے ساتھ جانے کے لئے واقعے کا پس منظر جاننا ضروری ہے ۔ 

This blog will tell the interesting story of a cow which expressed its desire to be slaughtered by its owner and how this cow reached its owner. And at the same time another interesting incident related to the same incident in which when the children of Israel wanted to see the state of resurrection, how the state of resurrection was shown in the world. It is important to know the background of the incident to make the event meaningful.

پس منظر

یہ واقعہ حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے کا ہے مختلف روایات سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن بنی اسرائیل نے حضرت داؤد علیہ السلام سے کہا:" ہم احوال قیامت کو دنیا میں دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ ہم کو قیامت کا یقین ہو اور یہ بھی ہم کو معلوم ہو جائے گا کہ روز قیامت اسی طرح ماجرا گزرے گا۔" یہ سن کر حضرت داؤد علیہ السلام نے کہا :"عید کے دن تم کویہ ماجرہ دکھاؤں گا۔"

background

This incident dates back to the time of David (peace be upon him). Various traditions show that one day the children of Israel said to David (peace be upon him): Will know that this is what will happen on the Day of Resurrection. " Hearing this, Hazrat Dawood (as) said: "I will show you this story on the day of Eid."

نیک ماں بیٹے کی کہانی

احوال قیامت کے ساتھ ایک ماں بیٹے کی کہانی بھی جڑی ہے آئیے اس کو بھی جانتے ہیں۔ روایت ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص سرداررئیس مالدار تھا اور اس کی ایک گائے انتہائی خوبصورت تھی وہ اس کو سجا کر میدان میں چھوڑ دیا کرتا تھا۔ اور قوم بنی اسرائیل میں ایک عورت  نہایت ہی نیک تھی اور اس کا ایک بیٹا تھا وہ بڑا نیک اور صالح تھا۔ دونوں نے صحرا میں جا کر ایک عبادت گاہ بنا رکھی تھی اور وہاں جا کر عبادت کیا کرتے تھے ایک روز وہ دونوں اپنی بنائی ہوئی عبادت گاہ میں خدا کی عبادت میں مصروف تھے اور ان کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ بھی نہ تھا۔ مگر صحرا کے کنارے ایک چشمہ قدرتی جاری تھا اور اس چشمے کے کنارے ایک انار کا درخت بھی تھا خدا کی مہربانی سے ہر روز اس میں دو انار لگتے تھے اور اس کو دونوں ماں بیٹا کھاتے تھے اور اسی پر قناعت کرتے تھے اور یہ حال تقریبا 70 برس تک رہا۔  ایک روز اس کے بیٹے نے کہا :"اے اماں شہر کے اندر تو بازار میں بہت سی چیزیں بکتی ہیں میرا جی چاہتا ہے کہ کچھ بازار سے لا کر کھاؤں" اس کی ماں نے اس سے کہا: "اے بیٹے ! دو انار اللہ تعالی نے ہم کو بغیر کسی محنت و مشقت کے ہر روز عنایت کرتا ہے یہ کھا کر شکر کر اور کسی دوسری چیز کا لالچ مت کر  لالچ بری چیز ہے۔" یہ کہہ کر جب درخت کی طرف نظر کی تو دو انار جو روزانہ لگتے تھے اچانک غائب ہو گے یہ دیکھ کر اس کی ماں نے کہا:  "اے بیٹا! وہ دو انار جو اللہ تعالی نے ہم کو بطور روزی کے دے رکھے تھے وہ بسبب بے صبری اور ناشکری کے غائب ہو گئے۔" 

The story of a good mother and son

The story of a mother and son is also connected with the Hour of Judgment. Let us know this too. Tradition has it that in Israel there was a rich man named Sardar Raees and he had a very beautiful cow that he used to decorate and leave in the field. And among the children of Israel,, a woman was very virtuous and she had a son who was very virtuous and righteous. The two of them had gone to the desert and built a place of worship and used to go there and worship. But there was a natural spring flowing by the side of the desert and there was also a pomegranate tree by the side of this spring. Lasted 70 years. One day his son said: "O mother, there are many things sold in the bazaar inside the city. I want to bring some food from the bazaar and eat it." His mother said to him: "O son! He gives us every day without any hard work. By eating it, giving thanks, and not being greedy for anything else, greed is a bad thing. " Saying this, when he looked at the tree, the two pomegranates that he used to look at every day would suddenly disappear. Seeing this, his mother said: “O my son! Impatience and ingratitude disappeared. "

اجنبی گائے

پس ایک رات اور ایک دن دونوں ماں بیٹا بھوکے رہے اتنے میں ایک اجنبی گائے جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے دونوں ماں  بیٹے کے پاس آئی اور بولی کے" مجھ کو ذبح کرکے کھا جائیں میں تمہاری حلال روزی ہوں۔" اس کی ماں نے کہا :"اے بیٹا! یہ گائے چاہتی ہیں کہ ہم کو گناہ میں گرفتار کرے تب اس کو ہانک  دیا پھر وہ آ کر  موجود ہوئی اورہاتھ پاوں چھوڑ کر زمین پر سوگئی اور اپنا حلق سامنے کر کے بولی : "اے میاں !مجھ کو ذبح کرکے کھاؤ میں تمہارا رزق حلال ہوں۔" لیکن اس پر بھی انہوں نے نہ مانا  اور پھر اس کو ہانک دیا اورکچھ دیر بعد پھر وہ آکر موجود ہوگئی۔ تب نا چارہ ہو کر تیسرے دن ماں بیٹے نے اس کو ذبح کیا اور کباب وغیرہ بنا کر کھا گئے۔ ادھر جب وہ گائے تیسرے دن بھی اپنے مالک کے گھر نہیں گئی تو اس نے اس کو بہت تلاش کیا اور بہت سے لوگوں کو جنگلوں اور میدانوں کی طرف بھیجاآخر وہ نہ ملی۔ بلآخر ایک عورت جو بنی اسرائیل میں ہر گھر میں جاکر خریدوفروخت کرتی تھی اس نے ان دونوں ماں بیٹے کو  گائے ذبح کر کے کباب بنا کر کھاتے دیکھا تو اس عورت کو دیکھ کر وہ نیک عورت گھبرا گئی اور اس نے اپنے بیٹے سے کہا: "آج کتنے برس سے ہم یہاں اپنے خالق کی عبادت میں مشغول ہیں اور روزی بھی حلال کھاتے ہیں آخر میری بات تو نے نہ مانی اور  بیگانی گائے ذبح کر کے کھا گئے کیا خبر خدا ہم کو کس عذاب میں مبتلا کرے اور پھر ہم کو رسوا کرے۔"  

Stranger cow

So one night and one day both mother and son were so hungry that a stranger cow mentioned above came to her son and said, "Slaughter me and eat me, I am your halal food." His mother said: "O my son! This cow wants to catch us in sin. Then she drove him away. Then she came and left her hands and feet and fell asleep on the ground. Slaughter me and eat me, I am your lawful provision. "But they did not obey him and then drove him away and after a while, she came again. Then helplessly on the third-day mother and son slaughtered her. And when the cow did not go to her master's house on the third day, she searched for him and sent many people to the forests and plains, but she was not found. I used to go to every house and buy and sell. He saw these two mothers and sons slaughtering cows and making kebabs and eating them. They are engaged in the worship of their Creator and they also eat halal food. After all, you disobeyed me and slaughtered foreign cows and ate them.

گائے پر مقدمہ

پس اس عورت نے جاکر اس گائے کے مالک کو خبر دی تو اس گائے کے مالک نے حضرت داؤد علیہ السلام کے دربار میں درخواست پیش کی۔ چنانچہ حضرت داؤد علیہ السلام کے دربار میں دونوں ماں بیٹے حاضر ہو گئے تو حضرت داؤد علیہ السلام نے ان سے پوچھا تم نے کیوں دوسرے کی گاۓ ذبح کرکے کھائی ہے۔ تو انہوں نے کہا :"اے خلیفہ خدا !وہ گائے تین دن  تک ہمارے دروازے پر آ کر پڑی رہی اور بار بار ہانکنے سے بھی نہ گئی اور بولی کہ میں تمہاری حلال روزی ہوں مجھ کو تم ذبح کر کے کھا جاو اور ہم لوگ تین دن کے بھوکے تھے اس کو ذبح کرکے کھا گئے۔" یہ بات سن کر اس گائے کے مالک نے کہا:" تم جھوٹ کیوں بولتے ہو گاۓ بیل نے بھی کسی سے بات کی ہے ۔" حضرت داؤد علیہ السلام نے فرمایا وہ البتہ اللہ تعالی کے حکم سے بات کر سکتی ہے۔ الغرض گائے کے مالک نے دونوں ماں بیٹے سے قصاص طلب کیا پھر حضرت داؤد علیہ السلام نے فرمایا تم ان کو معاف کر دو اور اس کے عوض  مجھ سے ایک ہزار اشرفیاں لے لوں وہ بولا کہ میں ہرگز ان کو معاف نہیں کروں گا میں تو اپنی گائے کا قصاص لوں گا ۔پھر حضرت داؤد علیہ السلام نے اس سے کہا اس گائے کا چمڑا بھر اشرفی مجھ سے لے لو اور ان کو اس خطا سے معاف کردو لیکن اس جاہل نے حضرت داؤد علیہ السلام کی بات نہ مانی۔

Case on cow

So the woman went and informed the owner of the cow. So both mother and son came to the court of Hazrat Dawood (as). Hazrat Dawood (as) asked them why they slaughtered and ate the cow of another. So he said: "O Caliph of God! That cow has been lying at our door for three days and she has not been able to drive it again and again and she has said: I am your lawful provision. They were hungry for the day and were slaughtered and eaten. " On hearing this, the owner of the cow said: "Why do you lie? Bell has also spoken to someone." Hazrat Dawood (as) said that she can speak by the command of Allah Almighty. The owner of the cow demanded qisas from both the mother and the son. Then Hazrat Dawood (as) said: Forgive them and take a thousand nobles from me in return. He said: I will not forgive them. I will take revenge on the cow. Then Hazrat Dawood (as) said to him: Take the skin of this cow full of Ashrafi from me and forgive them for this mistake but this ignorant person did not listen to Hazrat Dawood (as).

احوال قیامت

اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے کہا :"اے داؤد !اللہ تعالی نے تم کو سلام کہا اور فرمایا ہے کہ بنی اسرائیل احوال قیامت  تجھ سے دنیا میں دیکھنا چاہتے تھے تم ان سے کہہ دو کہ کل عید کے دن میدان میں جا کر سب حاضر ہوں اور احوال قیامت کو وہاں دیکھیں ۔" تب حضرت داؤد علیہ السلام نے ان سے کہہ دیا تو وہ سب چھوٹے بڑے ے اس میدان میں عید کے روز جا کر حاضر ہوئے اور حضرت داؤد علیہ السلام اپنے منبر پر چڑھ کرکتاب زبور پڑھنے لگے اور تمام لوگ ان کی خوشحالی کی وجہ سے غش میں آ گئے۔ اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت داؤد علیہ السلام سے کہا کہ  اس گائے کے مالک سے پوچھو کہ اس دن کو یاد کرے کہ جس دن شام کی راہ سے  فلانے سوداگر کے ساتھ تو نوکر ہو کر جاتا تھا ۔ اس کے ساتھ پانچ سو اونٹ اور بکریاں اور مال و اسباب تھا تو نے اس کو مار کر سب چھین لیا تھا اور پھر مصر میں جا کر اس کے مال و اسباب سے تو نے بہت نفع اٹھایا تھا۔ اور اس کے بعد تو ملک شام چلا آیا تھا۔ سو وہ سوداگر جس  کو تو نے مارا تھا اس کی یہ بیوی  ہے اور اس کا یہ لڑکا ہے جو تیری گائے ذبح کر کے کھا گئے ہیں  اور اس وقت جتنا مال تیرے پاس موجود ہے  سب ان  کا ہے۔ تو حضرت داؤد علیہ السلام نے یہ حقیقت سن کر اس شخص سے پوچھا  تو اس نے انکار کیا اور پھر کہا میں نے ہرگز کسی کو نہیں مارا اور نہ کسی کا مال چھینا  ہے تم کو یہ بات جس کسی نے کہی ہے بالکل جھوٹ ہے۔ 

The state of resurrection

At that time Gabriel (peace be upon him) came down and said: "O David! Allah has greeted you and said: The children of Israel wanted to see you in the world on the Day of Resurrection. Tell them: I will go and see everyone there and see the state of the Hour there. " Then Hazrat Dawood (PBUH) told them that all of them, big and small, went to this field on the day of Eid and Hazrat Dawood (PBUH) climbed on his pulpit and started reciting the Book of Psalms Have come At that time Gabriel (peace be upon him) asked David (peace be upon him) to ask the owner of this cow to remember the day when he used to become a servant with a trader who used to fly in the evening. He had with him five hundred camels and goats and possessions. You killed him and took everything away. Then you went to Egypt and benefited a lot from his possessions. And after that, the country had gone to Syria. So the merchant whom you killed has this wife and he has this son who has slaughtered your cows and eaten them and all the wealth that you have now is theirs. When David (peace be upon him) heard this fact, he asked the man, but he refused and then said, "I have not killed anyone and I have not snatched anyone's property."

اعضاء بدنیہ کا بولنا

تو اس وقت خدا کے حکم سے زبان اس کی گونگی ہوگئی اور پھر ہاتھ پاؤں نے اس کی گواہی دی۔ اس کے ہاتھ نے کہا سچ ہے میں نے چھری سے اس سوداگر کو ذبح کیا تھا اور اس کا مال و اسباب سب لے لیا تھا اور اسی طرح تمام اعضاء نے اس کی گواہی دی۔ قوم بنی اسرائیل یہ حقیقت سن کر بڑی متعجب ہوئی ۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے کہا :"اے میرے بھائی مومنوں! یہی حقیقت ہو گی حشر کے دن جس نے بھی جو کچھ نیک کام اور بد کام کیا ہوگا قیامت میں اللہ تعالی کے سامنے ظاہر ہوگا ہاتھ پاؤں ان کی گواہی دیں گے جیسا کہ صاحب بقر کے ہاتھ اور پاؤں نے گواہی دی اور وہ اس دن کچھ نہ بول سکے گا " اور جیسا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے:  "آج ہم مہر کر دیں گےان کے منہ پر اور بولیں گے ہم  سے ان کے ہاتھ پاؤں جو کچھ وہ کماتے تھے دنیا میں۔"  آخر حضرت داؤد علیہ السلام نے ان دونوں ماں بیٹوں کو کہا : "اس شخص نے تمہارے باپ کو مار کر تمام مال و دولت لوٹ لیا اب خدا کے حکم سے اسے مار کر تم اپنے باپ کا قصاص  لو اور اس سے اپنا مال و اسباب لے لو۔" اس لڑکے نے اس بات کو سن کر اسی وقت اس شخص کا سر کاٹ لیا اور جو مال و اسباب تھا اپنے باپ کا سب لے لیا اور پھر شکر خدا کا بجا لائے۔ 

Speaking of body parts

At that time, by the command of God, his tongue became dumb and then his hands and feet testified to it. His hand said, "It is true that I slaughtered this merchant with a knife and took away all his belongings. And so all the members testified." The people of Israel were very surprised to hear this fact. David (peace be upon him) said: “O my brothers who believe! This is the reality on the Day of Resurrection. Baqar's hands and feet testified that he would not be able to speak on that day. And as Allah Almighty says in the Qur'an: They made money in the world. " Finally, David (peace be upon him) said to these two mothers and sons: “This man killed your father and took away all his wealth. Love." Upon hearing this, the boy immediately beheaded the man and took all his father's belongings, and then thanked God.




This Ancient "Poop Protocol"
Unlocks The Secret to Annihilating Back Pain For Good...
In Just 90 Seconds


Post a Comment

0 Comments