اس بلاگ میں آپ کو ایک ایسے صندوق اور اس میں چھپی قیمتی چیزیں اور ان چیزوں کی حکمت اور اس کے علاوہ ایسے پیغمبر کے بارے میں بتایا جاے گا جن کو اللہ تعالی نے ایسی خوبصورت آواز سے نوازا تھا کہ جب وہ کتاب اللہ پڑھتے تو کافر بیہوش اور مردہ ہو جاتے تھے اس کے علاوہ ان کی وراثت کا دلچسپ واقعہ کے کیسے انہوں نے اپنے بیٹوں سے مشکل سوالات پوچھے اور کس بیٹے نے ان کے درست جوابات دئیے آئے اس دلچسپ واقعے کے بارے میں جانتے ہیں۔
In this blog, you will be told about a box and the valuables hidden in it and the wisdom of these things, and also about a prophet who was blessed by Allah Almighty with such a beautiful voice that when he recited the Book of Allah he became a disbeliever. They used to faint and die. Besides, they know about the interesting incident of their inheritance, how they asked their son difficult questions and which son gave them correct answers.
مختصر تعارف
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام یہود ابن یعقوب کی اولاد میں سے تھے جب تخت پر بیٹھے تو چالیس برس بعد ان کو پیغمبری ملی۔ اور اللہ تعالی نے ان کو اتنی قوت دی تھی کہ کوئی بادشاہ ان کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ اللہ تعالی نے ان کو ایسی خوبصورت آواز سے نوازا تھا کہ جب وہ زبور پڑھتے تو ان کی خوش الحانی سے بہتا پانی بھی تھم جاتا تھا۔ ایک روایت میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ زمین کے چرند پرند اور جانور زمین اور ہوا پر کھڑے ہو کر سنتے تھے اور پھر سن کر بے ہوش ہوجاتے تھے اور درختوں کی پتّیاں بھی زرد ہو جاتی تھیں پتھر موم کی مانند ہو جاتے تھے اور بڑے بڑے پہاڑ جنبش میں آ جاتے اور سب کے سب حضرت داؤد علیہ السلام کے ساتھ تسبیح پڑھتے تھے۔ اور زبور پڑھتے وقت حضرت داؤد علیہ السلام کی آواز تقریبا 40 فرسنگ تک پہنچتی تھی اس آواز سے کافر لوگ بے ہوش اور مردہ ہو جاتے تھے یہ درحقیقت ان کی نبوت کا ایک معجزہ تھا اور دوسرا معجزہ یہ تھا کہ خدا نے ان کی انگلیوں میں ایسی تاب اور گرمی دی تھی کہ ان کے چھونے سے ہی لوہا پگھل کر نرم ہو جاتا تھا۔
Brief introduction
According to tradition, David (peace be upon him) was one of the descendants of Yahud Ibn Yaqub. When he ascended the throne, he received prophethood forty years later. And Allah Almighty had given them so much power that no king could compete with them. Allah Almighty had blessed them with such a beautiful voice that when they recited the Psalms, the water flowing with their joy would stop. It is also narrated in one of the narrations that the birds and animals of the earth used to stand on the ground and in the air and listen and then faint on hearing and the leaves of the trees also turned yellow and the stones became like wax and Large mountains would come in motion and all of them would recite Tasbeeh with Hazrat Dawood (as). And while reciting the Psalms, the voice of Hazrat Dawood (as) used to reach about 40 furlongs. With this sound, the disbelievers became unconscious and dead. The heat was given so that the iron would melt and become soft just by touching them.
حضرت داؤد علیہ السلام اور ان کی وراثت
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت داؤد علیہ السلام کی موت قریب آئی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک صندوق لا کران کو دیا اور پھر کہا: "اے داؤد ! تم اپنے بیٹوں سے پوچھو کہ اس کے اندر کیا چیز ہے جو کوئی اس کے اندر کی چیز بتائے گا اسی کوخلافت اورسلطنت ملے گی۔ " تب حضرت داؤد علیہ السلام نے تمام بنی اسرائیل اور اپنے پندرہ بیٹوں کو اپنے پاس بلا کر ایک جگہ جمع کیا اور پوچھا کہ بتاؤ اس صندوق کے اندر کیا چیز ہے جو کوئی بھی بتا سکے گا اس کو میں اپنا ولی عہد مقرر کروں گا۔ اور وہ نبی بھی ہوگا اور وہ بنی اسرائیل اور سارے جہان کا بادشاہ بھی ہو گا کسی سے بھی اس کے اندر کی چیز نہ بتائی گئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے سب بھائیوں میں سے چھوٹے تھے وہ خدمت باپ کی بجالائے اور کہا:" اے ابا جان !اگر حکم ہو تو خادم عرض کرے کہ اس کے اندر کیا ہے۔" انہوں نے کہا :"اے بیٹا کہو" تب حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا :"اس کے اندر ایک انگشتری اور ایک چابک اور ایک خط ہے ان تینوں کے علاوہ اس میں اور کچھ بھی نہیں ہے۔"
Hazrat Dawood (as) and his legacy
According to a narration, when the death of David (peace be upon him) was approaching, Gabriel (peace be upon him) gave a box to La Cran and then said: “O David! Ask your sons what is in it Then he called all the children of Israel and his fifteen sons together and asked them to tell him what was inside the ark. I will make him my crown prince. And he will be a prophet, and he will be the king of Israel and of the whole world. Hazrat Sulaiman (as) was the youngest of all his brothers. He performed the service of the father and said: "O my father! He said: "Say, O son." Then Hazrat Sulayman (as) said: "Inside it is a ring and a whip and a letter. There is nothing in it except these three."
صندوق میں چھپی چیزوں کی حکمت
جب صندوق کھول کر دیکھا تو وہی تین چیزیں پائی گئی حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ تینوں چیزیں معجزے سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ انگوٹھی جو ہے بہشت کی ہے اور اللہ تعالی نے بھیجی ہے اور جو شخص بھی اس کو اپنے ہاتھ میں رکھے گا جو چاہے گا اس سے حاصل ہو گا اور جب اس پر نگاہ کرے گا جو کچھ دنیا کے بیچ میں ہے مشرق سے مغرب تک بھلا برا مخلوق کا ظاہر ہوگا۔ اور تمام چرند پرند سب کے سب اس کے تابع اور فرمابردار ہوں گے۔ اورجو چابک ہے وہ دوزخ کا ہے جو شخص بھی صاحب چابک سے باغی ہو گا یعنی اس کی اطاعت نہ کرے گا ۔جب صاحب چابک اس پر ارشاد کرے گا وہ چابک خود بخود جا کر اس کو معزوب کرکے لائے گا۔ کہتے ہیں کہ کوئی اس چابک کومارے ڈر کے ہاتھ نہیں لگاتا تھا یعنی صرف مالک ہی اس کو اپنے ہاتھ میں لیتا تھا کیونکہ اس کا خاصہ تھا کے بغیر استعانت غیر لوگوں پر عذاب کرتا تھا۔
The wisdom of the things hidden in the ark
When the box was opened, the same three things were found. Gabriel (peace be upon him) said that these three things belong to miracles. This ring belongs to Paradise and Allah has sent it and whoever holds it in his hand will get it from whomever he wants when he looks at what is between the worlds from east to west Will evil creatures appear? And all the birds will be submissive and obedient to him. And the whip is that of Hell. Whoever rebels against the whip, that is, will not obey him. It is said that no one used to whip this whip out of fear, that is, only the owner would take it in his hand because it was his specialty to torment other people without his help.
خط کا احوال
اور پھر اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا ان سے پوچھو کہ اس خط کے اندر کیا لکھا ہوا ہے۔ تو حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے پوچھا تو کوئی اس کا حال دریافت نہ کرسکا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا: اس کے اندر پانچ مسئلے ہیں اور وہ یہ ہیں ۔ ایمان، محبت ،عقل، شرم اور طاقت ۔پھر پوچھا ہر ایک کا مقام اور قرار بدن میں کس جگہ ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا :"مقام ایمان محبت کا دل ہے اور مقام عقل سر ہے اور مقام شرم آنکھ اور مقام کو طاقت ہڈی ہے۔" جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہ باتیں کہیں تو حضرت داؤد علیہ السلام نے ان کو اپنا خلیفہ مقرر کیا اور وہ انگشتری سلطنت کی ان کی انگلی میں پہنائی اور وہ چابک بھی ان کے ہاتھ میں دیا اور خوشی سے ان کو تخت پر بٹھایا اور خود گوشہ نشینی اختیار کرکے اپنے عبادت خانے میں جا بیٹھے۔
The wisdom is hidden in the letter
Then Gabriel (peace be upon him) said: Ask them what is written in this letter. So Hazrat Dawood (AS) asked his sons and no one could find out about his condition. Hazrat Sulaiman (AS) said: There are five issues in it and they are as follows. Faith, love, intellect, shame, and strength. Then he asked where is the place and determination of everyone in the body. Hazrat Sulaiman (as) said: "The place of faith is the heart of love and the place of intellect is the head and the place of shame in the eye and the place is the bone of strength." When Hazrat Sulaiman (PBUH) said these things, Hazrat Dawood (PBUH) appointed him as his caliph and he put the ring of the kingdom on his finger and also gave the whip in his hand and gladly seated him on the throne and himself He reclined and went to his synagogue.
حضرت داؤد علیہ السلام کا وقت آخرت
جب حضرت داؤد علیہ السلام کا وقت آخرت آیا تو اس وقت ان کی عمر سو برس کی تھی اور بعض کہتے ہیں کہ 120 برس کی تھی۔ یہ حوالہ جامع التواریخ سے لکھا ہے کہ ایک دن ملک الموت آے تو حضرت داؤد علیہ السلام نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو وہ بولے میں ملک الموت ہوں کہا :"آپ کیوں یہاں آئے ہیں؟" تو عزائیل نے کہا :"آپ کی روح قبض کرنے آیا ہوں۔" حضرت داؤد علیہ السلام نے کہا :"مجھ کو دو رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دو۔" تو اس کے جواب میں ملک الموت نے کہا:" خدا کا حکم نہیں ہے اور آپ کو ابھی جانا ہے۔" یہ کہہ کر ان کی جان قبض کر لی۔ چناچہ اللہ تعالی فرماتا ہے:" پس جب آتا ہے وقت ان کا نہیں پیچھے رہ جاتے ایک ساعت اور نہ آگے نکل جاتے ہیں ۔" حضرت داؤد علیہ السلام کی وفات کے بعد حضرت سلیمان علیہ سلام نے ان کی تعزیت اور ان کی تجہیز و تکفین کی۔
Death of Hazrat Dawood (as)
When the time of Hazrat Dawood (as) came, he was 100 years old at that time and some say that he was 120 years old. This reference is written from Jami 'al-Tawarikh who one day when Malik Alamut came, Hazrat Dawood (as) asked him who you are. He said I am Malik Alamut and said: "Why have you come here?" So Azaiel said: "I have come to seize your soul." Hazrat Dawood (as) said: "Give me two racks of prayer." In response, Malik Alamut said: "It is not God's command and you have to go now." Saying this captured his life. Therefore, Allaah says (interpretation of the meaning): After the death of Hazrat Dawood (PBUH), Hazrat Sulaiman (as) offered his condolences and burial to him.
0 Comments