PART (1)
بولنے والی کھوپڑی کب ،کہاں اور کیسے دریافت ہوئی اور اس کھوپڑی کے ساتھ کیا ماجرہ پیش آیا اس کے بارے میں جاننے کے لیے واقعے کا پس منظر اور تفصیلی جائزہ لینا ضروری ہے آئیے اس دلچسپ واقعہ کے بارے میں جانتے ہیں۔
In order to know when, where, and how the talking skull was discovered and what happened to this skull, it is necessary to take a detailed look at the background of the incident. Let us know about this interesting incident.
بولنے والی کھوپڑی کی دریافت
کعب الاحبار میں لکھا ہے کہ ایک دن حضرت عیسی علیہ السلام شام کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں ایک بوسیدہ کھوپڑی ملی چناچہ انہوں نے جناب باری میں عرض کی "یا الہی! یہ کس کا سر راستے میں پڑا ہے تو اس کو زندہ کر دے تاکہ میں اس سے بات کر کے معلوم کر سکوں کی یہ کون شخص تھا اور اس کے ساتھ کیا ہوا؟" چنانچہ اللہ تعالی کےحکم سے وہ کھوپڑی زندہ ہو گئی تو حضرت عیسی علیہ السلام نے اس سے پوچھا تو مرد تھا یا عورت ،مقبول تھا یا مردود امیر تھا یا غریب نیک تھا یا بد سخی تھایا بخیل اور مجھے یہ بتاکہ تیرا نام کیا تھا؟
Discovery of the talking skull
It is written in Ka'b al-Ahbar that one day when Jesus (PBUH) was on his way to Syria, he found a rotten skull on the way, so he said to Mr. Bari: So that I can talk to him and find out who this person was and what happened to him. " So, by the command of Allah Almighty, the skull came to life. Jesus (PBUH) asked her if she was a man or a woman, accepted or rejected, rich or poor, virtuous or miserly, stingy, and tell me what was her name?
کھوپڑی کا جواب
یہ سن کر اس کھوپڑی نے کہا:" اے پیغمبر خدا ! میں بادشاہ تھا اور نام میرا جمجابادشاہ تھا۔ اور میں بہت زیادہ سخی تھا اوربہت سے بادشاہ میرے زیر فرمان تھے۔ دولت و دنیا سب کچھ مجھ کو حاصل تھا اور مجھے کسی بات کا غم نہ تھا اور ہمیشہ عیش و نشاط میں رہیا تھا۔ پانچ ہزار غلام جوان اور خوبصورت میرے دائیں بائیں کھڑے رہتے اور پانچ سوغلام ماہر ترانہ ساز اور پانچ سو غلام میری خدمت میں حاضررہتے تھے اور ایک ہزار لونڈیاں ترکی خوش آواز گانے والی ہر وقت میری مجلس میں رہا کرتی تھیں اورایک ہزار لونڈیاں رقص کرتی تھیں اور ان کا رقص ایسا ہوتا تھا کہ پرندے اورچرندے دیکھ کرکھڑے رہتے تھے اور آدمی تو سکتے کے عالم میں رہ جاتے تھے۔ اگر میں اپنے تمام اوصاف و حشمت بیان کروں تو پھر آپ بھی تعجب کریں گے۔ مشرق سے مغرب تک میری بادشاہت تھی اور میرا لشکر بے شمار تھا اور بے شمار بادشاہ اور ملک کے وزیر میرے زیرفرمان تھے۔ اور تقریبا چار سو برس تک میں نے بادشاہت کی اور ایک دن بھی مجھ کو غم اور رنج نصیب نہ ہوا۔ ہر روز ایک ہزار دینار فقیروں اورمحتاجوں میں تقسیم کرتا تھا اور ہر بھوکے کو کھانا کھلاتا تھا اور اسی طرح سے ایک ہزار ننگوں کو کپڑا دیتا تھا لیکن یہ سب کچھ کرنے کے باوجود اپنے حقیقی معبود اللہ عزوجل کو نہیں جانتا تھا اور خود بت پرستی کرتا تھا۔
The answer to the skull
Hearing this, the skull said: "O Prophet of God! I was a king and my name was Jamja Badshah. And I was very generous and many kings were under my command. There was no grief and always lived in luxury. Five thousand young and beautiful slaves stood to my right and left and five so glam masters and five hundred slaves were present at my service. She used to stay in the Majlis and a thousand slave girls used to dance and their dance was such that they used to stand watching the birds and the beasts and the people would be left in the world of power. From east to west my kingdom was and my army was innumerable and many kings and ministers of the country were under my command. Every day he would distribute one thousand dinars to the poor and needy and feed every hungry person and in the same way one thousand nuns. He used to give clothes to the cows but despite doing all this he did not know his true God Allah Almighty and he used to worship idols.
بادشاہ جمجا کی موت
پس یہ سن کر حضرت عیسی علیہ السلام نے اس کھوپڑی سے پوچھا تجھ کو مرے ہوئے کتنے دن ہوئے اورتو کس حال میں تھا کیا تم نے ملک الموت کی شکل و ہیبت دیکھی سووہ بیان کر۔ تب اس نے بتایا کہ" اے پیغمبر خدا! آج ایک سو برس ہو گیا ہے میری موت کو ایک دن اچانک میری طبیعت بدمزہ ہوگی۔ تو میں نے اپنے تمام طبیبوں کو بلا کر اپنا علاج کروایا پر کچھ فائدہ نہ ہوا اور پانچویں روز میری بینائی چلی گئی تو مجھ پر بیہوشی طاری ہو گئی اسی حالت میں غیب سے آواز آئی کے روح جمجا کی قبض کر کے دوزخ میں لے جاؤ۔
Death of King Jamja
Upon hearing this, Jesus (PBUH) asked this skull how many days have you been dead, and in what condition were you? Then he said, "O Prophet of God, today is one hundred years old. One day my death will suddenly make me sick. So I called all my doctors and got my treatment but to no avail. On the fifth day, I lost my sight." When she left, I fainted. In that state, a voice came from the unseen.
ملک الموت کا ظہور
پھر ایک لمحے بعد ملک الموت ہیبت ناک شکل سر ان کا آسمان پر اور پاؤں تحت الثریٰ میں میرے سامنے آ کر کھڑے ہوئے اور کئی منہ ان کے تھے۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مارے ڈر کے ان سے بہت منت سماجت کی لیکن انہوں نے میری کچھ نہ سنی۔
Appearance of Malik Alamut
Then a moment later Malik Alamut stood in front of me in the awesome shape of his head in the sky and under his feet in Thara and many faces were his. When I saw them, I begged them, but they did not listen to me.
ملک الموت کے زیادہ منہ ہونے کی وجہ
پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے پوچھا :اے جمجا !تو نے ملک الموت سے پوچھا تھا کہ تمہارے اتنے منہ کیوں ہیں؟ اس نے کہا: میں نے پوچھا تھا تو انہوں نے جواب میں کہا تھا کہ: "سامنے کے منہ سے جان مومنوں کی قبض کرتا ہوں اور داہنی طرف کے منہ سے باشندگان عالمو سماوات کی روح قبض کرتا ہوں اور بائیں طرف اور جو منہ پیچھے کی طرف ہے ان سے کافروں اور مشرکوں کی روح قبض کرتا ہوں"
The reason why Malik Alamut has more mouths
Then Jesus (PBUH) asked: O Jamjah! You asked Malik Alamut why you have so many faces? He said: When I asked him, he replied: I seize the souls of the believers from the front mouth and I seize the souls of the inhabitants of the heavens from the right mouth and I seize the souls of disbelievers and polytheists from them. "
عالم سکرات
پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا کہ سکرات موت تجھ پر کیسی گزری تھی اور کس طرح تیری جان نکلی تھی اس نے کہا :"میں نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو دیکھا کہ کئی فرشتے ان کے ساتھ ہیں کسی کا ہاتھ میں آگ تو کسی کے ہاتھ میں تلوار اور کوئی اپنے ہاتھ میں شعلہ آتش لے کر آئے ہیں جو انہوں نے میرے بدن پر ڈال دیا۔ اس وقت مجھ کو ایسا معلوم ہوا کہ اس سے زیادہ گرم آتش اور کوئی نہیں ہوگی۔ اگر ایک ذرہ بھی اس میں سے زمین پر گرا دیا جائے تو زمین جل کر راکھ ہو جائے پھر وہ میرے بدن سے روح کھینچنے لگے۔ میں نے کہا:" اے فرشتو مجھ کو چھوڑ دو اور میری ساری دولت میری جان کےبد لے لو" بس یہ بات سنتے ہی انہوں نے میرے منہ پر ایک طمانچہ مارا کے اس سے تمام بدن کے جوڑ الگ الگ ہو گئے۔ پھر کہا:اے بد بخت بے شرم بے حیا تو جانتا ہے کہ اللہ بعوض گناہ کافروں سے مال نہیں لیتا" پھر میں نے کہا:" مجھ کو چھوڑ دو میں اپنی آل و فرزند خدا کی راہ میں قربان کروں گا" یہ سن کر انہوں نے کہا:" خدا تعالیٰ رشوت نہیں لیتا ہے" اے پیغمبر خدا !"جان نکلنے میں ایسی تکلیف گزری کہ اگر ایک ہزار شمشیر بیک وقت مجھ پر ماری جائیں تو بھی اتنی تکلیف نہ ہوتی " الغرض وہ فرشتے میری جان قبض کر کے لے گئے اس کے بعد لوگوں نے مجھ کو کفن پہنایا اور پھر قبرستان میں لے جا کر مردوں کے ساتھ مجھے دفن کر دیا اور مجھے اچھی مٹی سے ڈھانپ کر چلے آئے۔"
The world of Socrate
Then Jesus (PBUH) said: How did Socrates die and how did you die? He said: They carried swords in their hands and flames in their hands which they put on my body. At that moment I knew that there would be no hotter fire than this. When it is torn down, the earth burns to ashes, then they begin to draw souls from my body. I said: "O angels, leave me and take all my wealth for my life." He slapped her and all the joints of her body became detached from it. I will sacrifice my family and children in the way of God. "Hearing this, he said:" God Almighty does not take bribes. "O Prophet of God!" It wouldn't hurt so much "The angels took my life and took me away. Then the people shrouded me and then took me to the graveyard and buried me with the men and covered me with good soil and left."
قبر کی زندگی
پھر اس قبر میں میری دوبارہ جان آئی اور منکر نکیر فرشتے آئے اور فرشتے مجھ سے کہنے لگے کہ جو تم نے دنیا میں بھلا اور برا نیکی وبدی کی تھی سو اب وہ تم دیکھو"۔ جب منکر نکیر فرشتے میرے پاس آے تو ان کو دیکھ کر میری عقل و ہوش سب جاتے رہے کیونکہ میں نے ایسا کبھی کسی کو نہیں دیکھا تھا اور ان کے آنے سے زمین خود بخود پھٹ جاتی تھی۔ وہ فرشتے مجھ سے پوچھنے لگے "تیرا رب کون ہے؟ اس وقت میں نے کہا تم ہو یہ الفاظ سنتے ہی آگ کی چھڑی مجھ کو مارنے لگےایسا معلوم ہوتا تھا کہ اس کی دھمک سے زمین آسمان تک ہل گئی ہوگی۔ پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا :"تمہارا دین کونسا ہے؟" یہ سن کر میری زبان خوف کی وجہ سے بند ہوگی۔ پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا:" تمہارا رب کون ہے؟" میں نے پھر وہی جواب دیا :"تم ہو" یہ سنتے ہی انہوں نے پھر مجھ کو مارا اس وقت میں نے کہا کہ "اگر میں پیدا نہ ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا اب کہاں جاؤں کس سے فریاد کروں اب توکوئی سنتا بھی نہیں ہے" صرف خدا ہی رحمان اور رحیم ہے میں کچھ نہ جانتا تھا چار سو برس کی بادشاہی ایک طرف اور عذاب قبر اور سوال جواب سب مجھ پر بھاری تھا۔ پھر کچھ دیر بعد مشرق اور مغرب کے زمین مجھ کو آ کر دبانے لگی اور اس نے ایسا دبایا کہ میرے تمام بدن کی ہڈیاں درہم برہم ہو کر ٹوٹنے لگیں۔ پھر زمین نے کہا :"اے دشمن خدا تو اتنے روز میری پشت پر رہا اور برابر کفر کرتا رہا اور عیش و آرام کرتا رہا اب تو میرے پیٹ کے اندر آیا ہے قسم ہے مجھ کو اپنے رب کی اب میں تجھ سے حق اپنا اور اللہ تعالی کا چھین لونگی" اس کے بعد جمجا بادشاہ کے ساتھ کیا ہوا اس کے بارے میں جاننے کے لیے اگلے بلاگ کو وزٹ کریں اگلے بلاگ میں جمجا بادشاہ کے ساتھ عرش میں کیا ہوا یہ سب بیان کیا جائے گا۔
The life of the grave
Then I came back to life in this tomb and the disbelieving angels came to me and the angels said to me, "Now you see what you have done in this world, good and bad." All my intellect and consciousness kept going because I had never seen anyone like that and the earth would explode automatically when they came. The angels began to ask me, "Who is your Lord?" At that time I said, "You are the one. As soon as I heard these words, the stick of fire started hitting me. It seemed that the earth would have been shaken to the sky by its threat." Then he asked me: "What is your religion?" Hearing this, my tongue will shut in fear. Then he asked me: "Who is your Lord?" I gave the same answer: "You are." As soon as they heard this, they hit me again. Only God is Merciful and Compassionate. I knew nothing. Four hundred years of kingdom aside and the torment of the grave and the question and answer were all heavy on me. Then after a while, the land of the east and the west began to come and crush me and it crushed me so much that the bones of my whole body began to break and break. Then the earth said: "O enemy of God, you have been behind me for so many days, you have been disbelieving and you have been living in luxury, now you have come into my womb. Please visit the next blog to know what happened to Jamja Badshah. What happened to Jamja Badshah in the next blog will be explained in the next blog.
0 Comments