The Talking skull Part (2) بولنے والی کھوپڑی

 

PART  (2)


جمجا بادشاہ کا عرش الٰہی پر جانا

 جمجا بادشاہ کے سات عرش الہٰی پر کیا ماجرا پیش آیا آئیے اس بلاگ میں اس کے بارے میں جانتے ہیں ۔ پھر جمجا بادشا ہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کو بیان کیا کہ پھر اسکے بعد قبر میں دو فرشتے آے وہ بالکل سیاہ پوش تھے۔ مجھ کو یہاں سے پکڑ کرعرش کے نزدیک لے گئے یہ دیکھ کر مجھے کچھ اطمینان سا معلوم ہواکہ میں اب شائد خدا کی رحمت کی جگہ آیا ہوں اتنے میں عرش کے کنارے سے آواز آئی اس کو دوزخ میں لے جاؤ اور عرش کے پاس جا کرمیں نے چار کرسی جواہرات سے مرصع دیکھی ایک پر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور دوسری پر موسی علیہ السلام  اورتیسری پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور چوتھے کرسی پر ایک پیر مرد خشمناک بیٹھا تھا اور اس کے پاس کارخانہ آتش کا تھا اور آگ کی  زنجیریں اور طوق اس کے پاس موجود تھے اور نام اسکا مالک تھا۔ چنانچہ مجھ کو اس کے پاس لے گئے اور اس نے دیکھتے ہی مجھ کو ایک جھڑ کی دی ایسی کہ تمام بدن  میرا کاںپنے لگا اور بولا کہ اس بدبخت کو لوہے کی زنجیر سے باندھ کے رکھو۔ پس مجھ کو شدید قید میں رکھا پھر میرے بدن سے کھال نکال کر سانپ اور بچھوں کے بیچ دوزخ میں ڈال دیا۔ اے پیغمبر خدا اگر اس زنجیر کا ایک حلقہ زمین پر پڑ جائے تو زمین کی تما م مخلوق ہلاک ہو جائے اور میری زبان پر مہر ثبت کر دی گئی اور میں کسی قسم کی بات نہ کر سکتا تھا۔

The ascension of King Jamja to the Divine Throne

Let us know what happened on the seven divine thrones of King Jamja in this blog. Then King Jumja narrated to Jesus (PBUH ) that after that two angels came into the grave, and they were completely covered in black. They grabbed me from here and took me to the Throne. I was relieved to see that I have now come to the place of God's mercy. I heard a voice from the edge of the Throne. Abraham (peace be upon him) on one, Moses (peace be upon him) on the other, Muhammad (peace be upon him) on the third, and a four-legged man on the fourth chair. He had it and the name was its owner. So they took me to him and as soon as he saw me he gave me a tear so that my whole body started trembling and he said that keep this unfortunate person tied with an iron chain. So he put me in severe captivity, then took the skin out of my body and put me in hell between the snakes and the children. O Prophet of God, if a chain of this chain fell on the earth, all the creatures of the earth would perish and my tongue was sealed and I could not speak.

دوزخ کا حال

پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے پوچھا :"اے جمجا آتشِ دوزخ کیسی تھی وہ تو بیان کرو" یہ سنتے ہی اس نے کہا: اے پیغمبر خدا دوزخ کے سات درجات ہیں ان کے نام یہ ہیں۔  حامیہ ،سعیر،سقر، جہنم ،لظیٰ، حطمہ اور ہاویہ یہ  سب سے نیچلے طبقے ہیں۔ اے پیغمبر خدا اگر آپ اہل دوزخ کو دیکھتے تو کہتے کہ ان پر خدا کا غضب ہے ان کے نیچے اوپر دائیں بائیں آگ ہی آگ  ہے اور اس کے اندر بھوکے پیاسے لوگ جل رہے ہیں۔ وہاں کھانا پینا اور سایہ بلکل نہیں ہے ہمیشہ سوائے غم کے خوشی اور راحت نہیں ہے۔ اور منہ ان کا مانند سیاہ کو لے کے ہے اور ہمیشہ گریہ و زاری اور توبہ کرتے ہیں لیکن وہاں توبہ قبول نہیں ہوتی بلکہ ہر وقت آواز آتی ہے اےاہل دوزخ تمہارا اطعام ہمیشہ آتش دوزخ سے ہے تم تو دوزخ ہی کی لکڑی ہو برابر جلتے رہو گے۔ پھر وہاں سے مجھ کو ایک درخت آتش کے پاس لے گئے اس درخت کا نام اللہ تعالی نے قرآن مجید میں شجر زقوم فرمایا ہے اور ہندی میں اس کو سچ کہتے ہیں۔

The state of hell

Then Jesus (PBUH) asked: "O Jamjah, tell me what the fire of Hell was like." Hamiya, Sa'ir, Saqr, Jahanam, Lazi, Hatma, and Hawiya are the lowest classes. O Prophet of God, if you saw the people of Hell, you would say that the wrath of Allah is upon them. There is no food or shade at all. There is always joy and comfort except for sorrow. And their faces are like the black ones, and they always weep and wail and repent, but their repentance is not accepted, but the voice is heard all the time. Will Then from there, I was taken to a tree of fire. The name of this tree has been mentioned by Allah Almighty in the Quran as Shajar Zaqoom and in Hindi, it is called Sach.

دوزخ کا کھانا

پس اس جگہ سے کچھ کھانے کو مانگا تو وہی درخت زقوم مجھ کو لا کر دیا۔ جب میں نے ا سے کھا یا تو اس سے میرا حلق بالکل بند ہو گیا مارے درد اور سوزش کے بری طرح چلاتا رہا کہ مجھ کو پانی دو تاکہ لقمہ حلق سے نیچے اترے۔ تب پیالہ بھر کر پانی گرم جہنم سے لا دیا۔ اور جب میں نے اسے پیا تو اس کے پینے سے گوشت پوست تک جل کرراکھ ہو گئی ۔ 

The food of hell

So when I asked for some food from this place, the same Zaqoom tree brought me. When I ate it, my throat was completely blocked by it and it kept on running so badly with pain and inflammation that give myself water so that the bite would come down the throat. Then he filled the cup and brought water from the hot hell. And when I drank it, its flesh was burnt to ashes.

آگ کی جوتیاں

پھر اس کے بعد مجھ کو آگ کی جوتیاں پہنائی گئی۔ اور مجھ سے کہا :"اے بدبخت اپنے عمل کی جزا چکھ اب تجھ کو سوائے عذاب کے اور کچھ نہیں ملے گا کیونکہ تم نے دنیا میں بد عمل کیے تھے اورتو نے خدا کو بھی نہیں مانا تھا اور نہ اس کے عذاب سے ڈرا تھا تو نے اپنے خالق معبود سے شرم اور اس کی عبادت نہیں کی تھی ا ورنہ اس کی نعمتوں کا شکر بجا لایا تھا  اور کسی برائی کے کام سے پرہیز نہیں کرتا تھا "اے پیغمبر خدا ایسی ایسی باتیں مجھ سے کہیں اورآگ کی جوتیاں مجھے پہنے کو دی ۔ پس اس کی تپش سے میرا  مغز  سر سے اور کان اور ناک سے نکل پڑا۔

Shoes of fire

Then after that, I was put on fire shoes. And he said to me: "O wretched man, taste the reward of your deeds, now you will have nothing but torment because you did evil in this world and you did not believe in Allah nor did you fear His punishment." He was not ashamed of his Creator God and did not worship Him, otherwise,, he would have been thankful for His blessings and would not have avoided any evil deeds. ۔ So his brain came out of his head and ears and nose from his heat.

دوزخ کا پہاڑ

پھر وہاں سے مجھ کو ایک پہاڑ پر لے گئے اس پہاڑ کا نام سکرات ہے لمبائی اس کی تین ہزار برس کی راہ ہے اور اس کے اندر 70 کنوئیں آتش کے ہیں اور جتنے عزاب مجھ پر گزرے سب اس میں موجود پائے اور اس میں سانپ اور بچھو بے شمار ہیں اور بچھووسانپ  جب دانت اپنے بجاتے تو اس کی کٹا کٹ کی آواز  سو برس کی راہ تک سنی جاتی تھی۔ اور جب کسی کو کاٹتے تو وہ فورا ہی خاک ہو جاتا تھا اور اگر ان کے زہر دانت کا ایک قطرہ زمین پر پڑ جائے تو دنیا جل کر خاک ہو جائے غرض مجھ پر ہر روز اس پہاڑ پر تین مرتبہ سکرات موت ہوتی تھی۔ پس اسی وجہ سے اس پہاڑ کو سکرات الموت پھاڑ کہا جاتا ہے اور جس کو بھی اس پہاڑ پر لے جاتے ہیں تو وہ تلخی سکرات چکھکتا ہے۔ پھر مجھ کو وہاں سے ایک چشمےمیں لے جاکر ڈال دیا گیا اور اس چشمے کی آواز سوبرس کی راہ تک جاتی تھی۔ اس چشمہ کو غضبان کہتے ہیں اس واسطے کے وہ ہمیشہ غضبناک رہتا ہے۔ توجو خدا سے ڈرے گا اور گناہ سے باز رہے گا تو وہ چشمہ عذاب کا اس پر آسان ہو جائے گا۔ 

Mountain of Hell

Then I was taken from there to a mountain. The name of this mountain is Socrates. Its length is three thousand years. There are 70 wells of fire inside it. There are many scorpions and when the scorpion snake gnashed its teeth, the sound of its biting could be heard for a hundred years. And when someone was bitten, he would immediately turn to dust, and if a drop of his poisonous tooth fell to the ground, the world would turn to dust, so I would die three times a day on this mountain. That is why this mountain is called Socrates Alamut Phad and whoever is taken to this mountain tastes the bitter Socrates. Then I was taken to a fountain and thrown into it, and the sound of the fountain went up to Sobers. This spring is called wrath because it is always anger. If you fear God and refrain from sin, then that spring of torment will become easy for him.

چشمے کا عذاب

جب حضرت عیسی علیہ السلام نے اس چشمےکی بات سنی تو ہوش ان کے جاتے رہے اور بہت زیادہ روئے اور کہا :"اے جمجا اس چشمے کا عذاب جو تم پر گزرا سووہ بیان کرو" اس نے کہا :"اے پیغمبر خدا اس چشمے کا بیان اگر آپ سنیں گے تو تعجب کریں گے جب پاؤں میں نے اس چشمے میں رکھا تو فوراً ہی میرے جسم کا چمڑا اور میرا پورا جسم گرم پانی سے جل گیا اور مالک دوزخ نے مجھ کو ایک جھڑ کی دی اس کی ہیبت سے اس چشمےمیں گر پڑا اور اس میں غرق ہو گیا۔ اس چشمے کا عذاب تمام عذابوں سے اکبر ہے ایسا کہ میرے جسم کی تمام ہڈیاں جل کر رکھ ہو گئی۔ اے پغمبرخدا اگر ایک سو برس تک میں بیان کرتا رہوں تو بھی اس کو بیان نہ کر سکوں گا۔ 

The torment of springs

When Jesus (PBUH) heard about this spring, he lost consciousness and cried a lot, and said: If you listen, you will be amazed. When I put my foot in this spring, immediately the skin of my body and my whole body got burnt by hot water and the owner of hell gave me a root and fell into this spring due to his awe. And I drowned in it. The torment of this spring is greater than all the torments so that all the bones of my body have been burnt.

دوزخ کا کنواں

پھر مجھ کو اس چشمےسے نکال کر ایک کنویں پر لے گئے اور مجھ کو اس میں جاکر ڈال دیا اور لمبائی اس کی ایک ہزار برس کی تھی اور اس کو بیت الاحزان کہتے ہیں۔ اور اس کنویں کے کنارے ایک تابوت آتشی رکھا ہوا تھا اور لمبائی اس کی تین سو کوس تھی اورمجھ کو اس تابوت  کے اندر رکھا اور تب ہی سے میں اس تابوت آتشی میں ہوں۔ 

The well of hell

Then I was taken out of this spring and taken to a well and I was thrown into it and its length was one thousand years and it is called Bait-ul-Ihzan. And there was a coffin on the edge of the well, and it was three hundred cubits long, and he put me in it, and I have been in that coffin ever since.

جمجا بادشاہ کی نجات

بہت مدت کے بعد ایک آواز عرش سے آئی کہ جمجا کا سر آج حضرت عیسی علیہ السلام کے سامنے ڈال دو کیونکہ اس نےدنیا میں کچھ ثواب کا کام کیا تھا بہت لونڈیاں اور غلام آزاد کیے تھے اور بھوکے لوگوں کو کھانا کھلایا تھا۔ اور پیاسوں کو پانی پلایا تھا۔ اور غریبوں پر مہربانی کی تھی اور مسافروں کی خبر گیری کی تھی۔ اور روز ازل میں لکھا گیا تھا کہ جمجا کو عذاب آخرت سے ایک بار رہا کرکے پھر دنیا میں بھیج دوں گا یہ آواز میں نے اپنے کانوں سے سنی۔ پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا  کہ تم مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ اور خداوند قدوس سے کیا مانگتے ہو؟ یہ سن کر جمجا بادشاہ نے کہا : اے پیغمبر خدا آپ مجھ  گنہگار کے حق میں دعا کریں کہ مجھ کو اس عذاب سے اللہ تعالی نے نجات بخشے اور زندہ کر کے پھر اس دنیا میں بھیج دے میں اس کی بندگی کروں گا اور اس سے مدد چاہو گا تاکہ دنیا و آخرت میں آپ ہی کا حق مجھ پر ثابت ہو۔ تب حضرت عیسی علیہ السلام نے اس کے حق میں اللہ تعالی سے دعا مانگی کہ "اے خدایا تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے اور سب کا پیدا کرنے والا اور مارنے والا ہے اور تو ہی سب کی فریاد سننے والا ہے میری دعا قبول فرما اس بیچارے جمجا کو زندہ کرتا کہ یہ تیری عبادت کرے اورحق عبودیت تیرابجا لائے۔" تب اللہ تعالی نے فرمایا: "اےعیسی علیہ السلام میں نے روز ازل میں لکھا ہے کہ تیری دعا سے میں اس کو زندہ کر کے پھر دنیا میں بھیجوں گا اور اس کی توبہ قبول کروں گا اور اپنے عذاب سے خلاصی دوں گا۔" کہ وہ دنیا میں سخی دوست دار فقیر و مسکین تھا ۔ 

The salvation of King Jamja

After a long time, a voice came from the Throne to put the head of Jumja in front of Jesus (PBUH) today because he had done some rewarding work in this world. He freed many slaves and fed the hungry people. And gave water to the thirsty. And had mercy on the poor and informed the travelers. And it was written in eternity that I will release Jumja once from the torment of the Hereafter and then send him to this world. I heard this voice with my own ears. Then Jesus said, "What do you want from me?" And what do you ask of the Holy Lord? Upon hearing this, the King of Jammu and Kashmir said: O Prophet of God, pray for me that Allah may deliver me from this torment and bring me back to life in this world, I will worship him and help him I would like your right in this world and in the hereafter to be proved against me. Then Jesus (PBUH) prayed to Allah Almighty for him, saying: He would make him worship you and fulfill his right of worship. " Then Allah says (interpretation of the meaning): “O Jesus (peace and blessings of Allah be upon him)! That he was a generous friend of the poor and needy in the world.

جمجا بادشاہ کا دوبارہ زندہ ہونا

پس حضرت عیسی علیہ السلام یہ کلام الہی سن کر شکر بجالائے اور خوش ہو کر اس جمجاہ بادشاہ کی ہڈیوں پر کہا کہ "اے ہڈیو! "گوشت پوست بال جو بوسیدہ ہوئے خدا کے حکم سے ایک جگہ جمع ہو جاؤ" تب خدا کے حکم سے اس وقت جتنی ہڈیاں تھیں اور جتنا گوشت پوست تھا اصلی  حالت میں واپس زندہ ہو گیا۔ زندہ ہو کر یہ کلمہ پڑھا کہ "میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا واحد ہےاورحضرت عیسی  علیہ السلام اللہ کے رسول برحق ہیں اور بہشت و دوزخ دنیا و آخرت سب سچ ہے" پھر جمجابادشا نے تقریبا 80 برس زندگی پائی اور اس زندگی میں  اور اس زندگی میں نماز، روزہ اورعبادت الہیٰ میں ہمہ تن مصروف رہا  اور دوسرے لوگوں کو بھی اس طرف توجہ دلاتا رہا۔ اور عبادت الہی کے سوا دنیا کو کوئی کام نہیں کرتا تھا۔ اور آخرکار سر سجادہ مسلمانی پر رکھ کر شربت موت کا پیا۔ اور اللہ تعالی غفورو رحیم نے اپنے فضل و کرم سے اس کے گناہ معاف کر کے اس کو جنت نصیب فرمائی۔ 

The resurrection of King Jamja

So when Jesus (PBUH) heard this divine word, he gave thanks and rejoiced and said on the bones of this Jumjah king, "O bones!" As many bones as there were at that time and as much flesh as there was poppy, it came back to life in its original state. It is true that then Jamja Badsha lived for about 80 years and in this life and in this life he was always busy in prayer, fasting, and worship of Allah and kept drawing the attention of other people to it. And there is no work for the world except the worship of Allah. And finally, he put the head of Sajjada on a Muslim and drank the syrup of death.




Free Archetype Reading Reveals Your Personality Quirks, Innate Talents, And Hidden Weaknesses



Post a Comment

0 Comments