بارہ ہزار روٹیاں کھانے والا شخص کون تھا اور حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا طول و عرض کتنا تھا کشتی کے لیے لکڑی کہاں سے لائی گی اور چار تختوں پر کن اہم شخصیات کے نام لکھے گئے ان تمام سوالات کے جوابات جاننے کے لیے حضرت نوح علیہ السلام کے قصے کا مختصر جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
Who was the person who ate 12,000 loaves of bread and what was the dimension of Noah's ark? Where did he get the wood for the ark? A brief overview of the story of the Prophet Noah is given.
مختصر جائزہ
حضرت نوح علیہ السلام کے قصے سے سبھی واقف ہوں گے لیکن سوالات کے جوابات کے لیے حضرت نوح علیہ السلام کے قصے کا مختصر جائزہ لینا ضروری ہے حضرت نوح علیہ السلام کا نام یشکر تھا بعدہ نوح ہوا کیونکہ آپ اپنی قوم کے واسطے بہت نوحہ کرتے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنی قوم کے پاس ساڑھے نو سو برس تبلیغ کرتے رہے لیکن اس مدت میں صرف چالیس مرد اور چالیس عورتوں کے سوا کوئی ایمان نہ لایا جب انتہائی کوششوں کے باوجود بھی قوم نوح اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی تب حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالی کے درگاہ میں دعا کی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔
Overview
Everyone will be familiar with the story of Prophet Noah (PBUH) but for the answers to the questions, it is necessary to take a brief look at the story of Prophet Noah (PBUH). ۔ Prophet Noah (peace be upon him) continued to preach to his people for nine hundred and fifty years, but no one believed except forty men and forty women during that period. When he prayed in the court of Allah, Gabriel (peace be upon him) came to the service of Prophet Noah (peace be upon him).
بہشت کی شاخ
حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک شاخ بہشت سے لا کر دی اور فرمایا کہ اسے لگاؤ حضرت نوح علیہ السلام نے اس شاخ کوز مین پر لگایا جب چالیس برس گزرے تو وہ درخت اس قدر بڑا ہوگیا کہ چھے سو گز لمبا اور 400 گز چوڑا ہو گیا اور اس چالیس برس کے اندر تمام کافروں کی بیویاں بانچ تھی اور نسلیں ان کی منقطع ہو گئ تھی۔ پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: اے نو ح !اس درخت کوکاٹو اور چیر کر تختے بناؤ میں تجھے بتا ؤ گا تب حضرت نوح علیہ السلام نے درخت کو کا ٹا اور چیر کر تختے بناے۔
The branch of paradise
Gabriel (peace be upon him) came to the service of Prophet Noah (peace be upon him) and brought a branch from Paradise and said: Plant it. It became a hundred yards long and 400 yards wide, and within these forty years the wives of all the unbelievers were alive and their generations were cut off. Then Gabriel (peace be upon him) came and said: O Noah! I will tell you to cut down this tree and make boards. Then Prophet Noah (peace be upon him) cut the tree and made boards.
تختوں پر نام
حضرت نوح علیہ السلام نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کی تعلیمات کے مطابق تخے بنائے پہلے تختے پر نام حضرت آدم علیہ السلام کا دوسرے تختے پر نام حضرت شیث علیہ السلام کا تیسرے تختے پر نام حضرت ادریس علیہ السلام کا ارو چوتھے تختے پر نام نوح علیہ السلام کا اور پانچویں تختے پر نام حضرت موسی علیہ السلام کا اور چھٹے تختے پر نام حضرت صالح علیہ السلام کا ساتھویں تختے پر نام حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اور اسی طرح 124000 تختے نام سے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کے نکالے گئے یعنی ہر تختے پر ایک ایک پیغمبر کا نام لکھا تھا اور آخری تختے پر نام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا جو خاتم الانبیاء ہیں۔ اس کشتی کا طول ایک ہزار گز اور عرض اس کا 400 گز تھا۔
Names on boards
Prophet Noah (peace be upon him) made the planks according to the teachings of Gabriel (peace be upon him). On the first board the name of Adam (peace be upon him). The name of Hazrat Musa (as) on the fifth board and the name of Hazrat Saleh (as) on the sixth board. The name of Hazrat Ibrahim (as) on the seventh board The name of a prophet was written and on the last board was the name of Hazrat Muhammad (peace be upon him) who is the last of the prophets. The ark was a thousand yards long and 400 yards wide.
چار تختوں کی کمی
جب کشتی تیار ہوگی تو اس میں چار تختے کم ہوئے تو حضرت نوح علیہ السلام نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے کہا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں یہ چار تختے ان کے چار دوستوں کے نام ہیں۔ (1) حضرت ابو بکر صدیق (2) حضرت عمر بن خطاب (3)حضرت عثمان غنی (4) حضرت علی
یہ چار تختے ان چاروں ناموں کے لگانے چاہیے پھر کشتی تمہاری اللہ تعالی کے فضل و کرم سے محفوظ رہے گی اور جس مومن کے دل میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور ان کے چاروں یاروں کی محبت ہوگی وہ آتشِ دوزخ سے نجات پائے گا۔
Lack of four boards
When the ark was ready, there were four planks in it. Noah (peace be upon him) said to Gabriel (peace be upon him). Gabriel (peace be upon him) said that Muhammad (peace be upon him) is the last of the prophets. ۔ (1) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) Hazrat Umar Bin Khattab (3) Hazrat Usman Ghani (4) Hazrat Ali
These four boards should be placed with these four names, then the ark will be safe from the grace of Allah Almighty and the believer who has the love of Prophet Muhammad (peace be upon him) and the love of his four companions in his heart will be saved from the fire of Hell. Will
دریائے نیل
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت نوح علیہ السلام سے کہا کہ دریائے نیل میں ایک درخت ہے کسی کو بھیج کر وہاں سے منگوا کر اس سے چار تختےنکال کر چاروں یاروں کے لگا دو۔ تب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو کہا تو انہوں نے نہ مانا اور بولے کہ عوج بن عنق کو بھیج دو کہ وہ ہم سے زیادہ قوت رکھتا ہے اور اس کی راہ بھی خوب جانتا ہے اسی وقت حضرت نوح علیہ السلام اس کو بلوایا اور کہا تو فلا نے درخت کو دریائے نیل سے لائے گا تو تجھ کو کھلا کر آسودہ کر دوں گا اس نے کہا تم میرے ساتھ عہد کروتو حضرت نوح علیہ السلام نے اس سے عہد کر لیا۔ پس عوج بن عنق نے جاکر اس درخت کو جڑ سے اکھاڑ کر لادیا تب حضرت نوح علیہ السلام نے تین روٹیاں جو کی نکال کر اس کے کھانے کو دیں
Nile River
Gabriel (peace be upon him) told Noah (peace be upon him) that there is a tree in the river Nile. Then Prophet Noah (peace be upon him) said to his sons, but they disobeyed and said: Send 'Ujj ibn Anq, for he is stronger than us and knows best his way. He said, "Fala will bring the tree from the river Nile, then I will open it and make you comfortable." He said, "Make a covenant with me." So Auj ibn Anq went and uprooted the tree, then Noah (peace be upon him) took out three loaves of barley and fed them.
عوج بن عنق کی خوراک
جب حضرت نوح علیہ السلام نے تین روٹیاں عوج بن عنق کے سامنے رکھیں تو وہ انہیں دیکھ کر ہنس دیا اور کہا،میں بارہ ہزار روٹیاں ایک وقت میں کھا لیتا ہوں ان تین جو کی رو ٹیوں سے میرا کیا بنے گا ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ عوج بن عنق نے عمر بھر کبھی بھی سیر ہوکر نہ کھاسکا حضرت نوح علیہ السلام نے کہا کہ اگر تو شکم سیری چاہتا ہے تو بسم اللہ پڑھ کر کھا تب اس نے بسم اللہ پڑھی اور کھانا شروع کیا چنانچہ اس نے دوسری روٹی کھانی شروع کی تھی اور لقمے بنا ہی رہا تھا کہ اس کو اب کھانے کی حاجت نہیں رہی اس کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے اس درخت سے چار تختے نکالے اول بنام حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور دوسرا تختہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ تیسرا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ اورچوتھا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے لگائے اور ان چاروں تختوں کے لگانے سے کشتی تیار ہوگئی یوں ان چاروں تختوں کے لگنے سے کشتی حضرت نوح علیہ السلام کی مکمل طور پر تیار ہو گئی ۔
The food of Ouj bin Anq
When Prophet Noah (peace be upon him) placed three loaves of bread in front of Ouj bin Anq, he laughed when he saw them and said, I eat twelve thousand loaves at a time. It is said that Awj ibn Anq never ate enough to satisfy his hunger. Noah (peace be upon him) said: If you want to satisfy your stomach, then recite Bismillah and eat. Then he recited Bismillah and started eating. He was making bites so that he no longer needed food. After that, Hazrat Noah (as) took out four planks from this tree, the first one was named Hazrat Abu Bakr Siddiq (RA) and the second board was Hazrat Umar Farooq (RA). The third was named after Hazrat Usman Ghani (RA) and the fourth was named after Hazrat Ali (RA).
0 Comments