The reality of the mysterious water of life پراسرار آب حیات کی حقیقت

                

پراسرار آب حیات کی حقیقت جاننے کے لیے سکندرذوالقرنین کے بارے میں جاننا ضروری ہے پہلےسکندرذوالقرنین کا مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے سکندر ذوالقرنین جس کو اللہ تعالی نے مشرق سے مغرب تک کی بادشاہی بخشی دو پہاڑوں کے درمیان سد سکندری  سکندر ذوالقرنین نے ہی قائم کی تھی سکندر ذوالقرنین نے اپنے دربار میں موجود حکماء  سے پوچھا :"تم نے کسی کتاب میں دیکھا ہے کہ درازی عمر کس چیز کے سبب ہوتی ہے "ان میں سے ایک حکیم نے کہا کہ: اے جہاں پناہ میں نے حضرت آدم علیہ السلام کی وصیت نامے میں دیکھا ہے کہ اللہ تعالی نے ایک چشمہ آب حیات ظلمات میں کوہ قاف کے اندر پیدا کیا ہے اس آب حیات کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اوربرف سے زیادہ ٹھنڈا اور شہد سے زیادہ میٹھا اور مکھن سے زیادہ نرم اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے۔ جو اس پانی کوپیئے گا تو اسے موت نہ آئے گی اور وہ قیامت تک زندہ رہے گا اس کا نام آب حیات ہیں یہ سن کر سکندر ذوالقرنین کو اس پانی کے پینے کا شوق پیدا ہوا اور علماء سے کہا کہ آپ لوگ بھی ہمارے ساتھ کوہ قاف چلیں حکماء نے کہا آپ جائے ہم تو یہاں کے کتب ہیں سکندر ذوالقرنین نے کہا تم لوگوں کا ہمارے ساتھ ہونا بہت ضروری ہے اور تم لوگ یہ بھی بتاؤکہ سواری میں سب سے زیادہ کون سا جانور چست و چالاک ہوتا ہے انہوں نے کہا وہ گھوڑی جس نے ابھی تک بچہ نہ جنا ہو تو وہ نہایت چوست اور چالاک ہوتی ہے چناچہ انہوں نے چند اعلی قسم کی گھوڑیاں چن چن کرمخصوص کر لیں اور ادھر حضرت خضر علیہ السلام کو بھی اس لشکرکا پیشوا مقرر کر لیا۔ 

To know the reality of the mysterious water of life, it is necessary to know about Alexander Zulqarnain. First, a brief introduction of Alexander Zulqarnain is given. Alexander Zulqarnain asked the rulers in his court: "Have you seen in any book what causes longevity?" One of the sages said: I have seen that Allah Almighty has created a fountain of the water of life in the darkness of Mount Qaf. The water of this water of life is whiter than milk, colder than ice, sweeter than honey, softer than butter, and more fragrant than musk. Whoever drinks this water, death will not come to him and he will live till the Day of Resurrection. His name is Aab-e-Hayat. The rulers said, "Let's go. We are the books here." If she has not yet given birth to a child, she is very agile and cunning, so she selected a few high-quality horses and appointed Hazrat Khidr (as) as the leader of this army.

کوہ قاف کے ظلمات

پھر انہوں نے کہا کہ جب ہم اس کوہ قاف کے ظلمات میں جا پہنچیں گے تو یقین ہے کہ کوئی کسی کو نہ پائے گا تواس وقت کیا ہو گا اس وقت حکماء نے کہا کہ لعل وگوہر شہوار سرکار میں ہو تو لے لیجیے جب ایسی نوبت آئے گی تو اس کی روشنی سے راہ دیکھ  لیں گے  پھر ایک گوہر شب چراغ خزانہ عامرہ سے نکال کر حضرت خضر کے حوالے کر دیا گیا اور تخت و تاج اور سلطنت ملازمتوں میں سے ایک دانا عقلمند کے سپرد کیا اور بارہ برس کا وعدہ پررخصت ہو کر کھانے پینے کا سامان لے کر ظلمات  کوہ قاف کی طرف آب حیات کی تلاش میں روانہ ہو گئے۔ راہ بھول کر ایک برس تک مسلسل گومتے رہے اور حضرت خضر بھی لشکر سے علیحدہ ہو کراندھیرے میں جا پڑے اس وقت اس گوہرشب چراغ کو جیب سے نکال کر زمین پر رکھ دیا تو اس کی روشنی سے تاریکی جاتی رہی اور اللہ تعالی کی مہربانی سے چشمہ آب حیات ان کو ملا پھر انہوں نے اس میں منہ ہاتھ دھو کر آب حیات پی لیا اور خدا کا شکر بجا لائے پس اسی وجہ سے حضرت خضر کی عمر درازی ہوئی اور پھر وہاں سے مراجعت کرکے دوسری تاریکی میں آ پڑے پھر اسی گوہر شب چراغ کو نکال کر زمین پر رکھا تو اس کی وجہ سے رشنی ہوئی اور جتنے لشکر اندھیرے میں پڑے ہوئے تھے سب حضرت خضر کے پاس آ کر جمع ہو گئے اور سکندر ذوالقرنین لشکر سے کہہ رہے تھے کہ تم لوگ یہاں ٹھہرو میں آگے کچھ  عجیب و غریب دیکھ اوں۔

The darkness of Mount Qaf

Then he said that when we reach the darkness of this mountain of Qaf, it is certain that no one will find anyone, then what will be the time? Then we will see the way with its light. Then a beautiful night lamp was taken out of the treasure of Amira and handed over to Hazrat Khidr. Darkness set out for Mount Qaf in search of the water of life. Forgetting the path, he kept on wandering for a year and Hazrat Khidr also got separated from the army and went into the darkness. The water of life was given to them then they washed their hands in it and drank the water of life and gave thanks to God. When he was taken out and placed on the ground, it caused a rash, and all the armies which were lying in the darkness came to Hazrat Khidr and gathered and Alexander Zulqarnain was telling the army to stay here. Let's see

ابلیس لعین کا کارخانہ

جب سکندر ذوالقرنین آگے بڑھے تو ایک کارخانہ نظر آیا کہ جس کی چار دیواری اس کی ہوا میں  معلق  ہے اور اس میں مرغ پرندے بہت دیکھے وہاں موجود مرغ نے سکندر ذوالقرنین  سے کہا :"یہاں اس ظلمت میں بستی چھوڑ کر کیوں آئے ہو" اس جواب میں سکندر ذوالقرنین نے کہا:" میں اب حیات پینےکو آیا ہوں" پھر ایک مرغ جوان کا سردار تھا کہنے لگا'' اے ذوالقرنین اب وہ وقت آ پہنچا ہے کہ مرد سب لباس حریر کا پہنیں گے اور اچھے اچھے مکان بنا کر دنیا کے پیچھے لہولعب عیش و نشاط میں مصروف رہیں گے" پھر دیکھتے ہی وہ بلا خانہ تمام کا تمام جواہرات کا بن گیا پھر کہا اے ذوالقرنین اب وہ وقت آگیا ہے کہ جنگ ورباب اور  طنبورہ بجے۔ پھر تھوڑی دیر میں دیکھتے ہی تمام بالا خانہ لعل و یاقوت کا بن گیااور اس مرغ نے کہا:"اے مرد مجاہد تو مت خوف کر یہ تمام کارخانہ ابلیس لعین کا ہے" 


The Devil's Factory

When Alexander Zulqarnain proceeded, he saw a factory whose four walls hung in the air and he saw many roosters in it. The rooster there said to Alexander Zulqarnain: In reply, Alexander Zulqarnain said: "I have come to drink life now." Then the head of a young rooster began to say: Behind the scenes, they will be engaged in luxuries. ”Then, as soon as they saw it, it became all the jewels of the house. It became ruby ​​and this rooster said: "O man of Mujahid, do not be afraid.

حضرت اسرافیل سے ملاقات

ایک روایت میں یوں آیا ہے کہ اس مرغ نے سکندر ذوالقرنین سے کہا :"تم اس بالاخانہ میں جا کر دیکھو وہاں کیا چیز ہے" تب سکندر ذوالقرنین نے وہاں جا کر دیکھا تو ایک شخص ایک پاؤں پر کھڑا اپنے منہ میں صور لیے آسمان کی طرف دیکھ رہا ہے کہتے ہیں کہ وہ اسرافیل تھے حضرت اسرافیل نے سکندر ذوالقرنین سے کہا:" کہ ذوالقرنین تم اپنی سلطنت روشنی ملک کی چھوڑ کر اس ظلمات میں  کیوں آ پڑے ہو کیا وہ تجھ کو کافی نہ تھا"سکندر ذوالقرنین نے کہا:" میں اب حیات پینے کو آیا ہوں تاکہ آب حیات سے زندگی زیادہ ہو اور خدا کی عبادت  زیادہ کروں" اس بات کو سن کر حضرت اسرافیل نے کہا :  میں نے تجھ کو غفلت سے ہوشیار کیا اب تم یہاں سے چلے جاؤ اتنے زیادہ حریص مت بنو" یہ کہہ کر ایک پتھر بلی کے سر کے برابر سکندر ذوالقرنین کو دیا ۔  یہ سن کر سکندرذوالقرنین وہاں آب حیات نہ پاکر اپنے لشکر میں واپس آگئے۔

Meeting with Hazrat Israfil
According to a narration, the rooster said to Alexander Zulqarnain: "You go upstairs and see what is there." Looking at the side, it is said that he was Israfil. Hazrat Israfil said to Alexander Zulqarnain: I have come to drink the water of life so that life may be more than the water of life and I may worship God more. ”Hearing this, Hazrat Israfil said: I have warned you against negligence. Saying this, he gave a stone equal to the head of a cat to Alexander Zulqarnain.

ایسا پتھر جس کو پانے والے پچھتائےا ورنہ پانے والے بھی پچھتائے

جب سب لوگ لشکر میں مل گئے تو پھر سب نے اکٹھے ہو کر واپسی کی راہ لی تو اندھیری رات میں 
گھوڑوں کے پاؤں تلےچمکتے ہوئے پتھر دیکھے  ان پتھروں کو دیکھ کر پوچھا کہ یہ سب کیا چیز ہے؟ جو حکماء اس وقت ان کے ہمراہ تھے وہ بولے "یہ پتھر ہیں جو شخص بھی اس کو اٹھائے گا وہ بھی پچھتائے گا اور جو شخص اس کو نہ اٹھائے گا تو وہ بھی پچھتائے گا" آخر کسی نے ان کو چن لیا اور کسی نے ان کو نہ چنا جب ظلمات سے نکل آے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ پتھر جن لوگوں نے چن لیے تھے وہ تمام جوہرات لال اور زبرجد یاقوت تھے  یہ دیکھ کر وہ لوگ بہت پچھتانے لگے جنہوں نے ان کو ناچنا تھا اور جن لوگوں نے ان کو چن لیا تھا وہ اس لئے پچھتاےکہ کیوں نہیں زیادہ چنے .



A stone that those who receive it will regret, otherwise those who receive it will also regret it

When all the people joined the army, they all returned together in the dark night.
When he saw the stones shining under the feet of the horses, he saw the stones and asked, "What is all this?" The rulers who were with him at that time said, "These are stones. Whoever picks them up will regret it, and whoever does not carry it will regret it." When they came out of the darkness, they saw that the stones they had chosen were all jewels of red and ruby. He regretted why he did not choose more.

حضرت اسرافیل کے پتھر میں چھپا راز

سکندر ذوالقرنین نے حکماء سے پوچھا جو پتھر اسرافیل نے مجھے دیا ہے اس میں کیا ماجرہ ہے حکماء نے کہا :"تم اپنا پتھر ایک ترازو میں ایک طرف رکھو اوروہ  پتھر دوسری طرف رکھو کہ کس کا پتھر وزن میں بھاری ہوتا ہے" ایسا کیا گیا تو دیکھا کہ سکندر ذوالقرنین کا وہی پتھر وزن میں بھاری تھا جو ان کو حضرت اسرافیل نے دیا تھا۔ پھر سکندر نے اپنے حکماء سے دریافت کیا کہ اس میں کیا راز ہے وہ بولے اب سب کے پتھر اتار کر اس میں ایک مٹھی خاک رکھ دو جب ایک پلے میں خاک کو رکھا تو وہ دونوں پلے ترازو کے برابر آئے تو پھر سکندر نے پوچھا کہ اس میں کیا راز ہے ؟حکماء نے کہا کہ "اللہ تعالی نے مشرق سے مغرب تک کی بادشاہت تم کو دی ہے تو پھر بھی تم کو یہ کافی نہیں ہے مگر تم کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ تمہارا پیٹ اور کھوپڑی کی خواہش ایک مٹھی خاک سے بھرے گی جو گورستان میں نصیب ہوگی" جب سکندر ذوالقرنین نے یہ بات سنی تو تب تمام لشکر کو اپنے پاس سے رخصت کیا  اور سب اپنے ملک میں واپس چلے گئے اور سکندر ذوالقرنین یہی رہ گئے اور پھر عبادت الٰہی میں مشغول ہو گئے اور پھر چند روز بعد ہی انتقال کیا اور پھر سونے کے تابوت میں وہی مدفعن ہوئے ۔



The secret is hidden in the stone of Hazrat Israfil

Alexander Zulqarnain asked the rulers what is the matter with the stone which Israfil has given him? Then he saw that the same stone of Alexander Zulqarnain was heavier in weight than that which Hazrat Israfil had given him. Then Alexander asked his rulers what is the secret in it. They said: Now take off all the stones and put a handful of dust in them. What is the secret to this? The rulers said, "Allah has given you the kingdom from east to west, yet it is not enough for you, but you should know that your stomach and skull desire is a handful of dust." When Alexander Zulqarnain heard this, he sent all the army away from him and they all went back to their country Alexander Zulqarnain remained there and then engaged in worship He died a few days later and was buried in a golden coffin.



Post a Comment

0 Comments