ایک ایسے نبی جن کے بدن پر بال سر کے بالوں کی مانند لمبے تھے اور ان کو اللہ تعالی نے اتنی قوت عطا کی تھی کہ وہ اکیلے چھ ہزار لشکر میں گھس کر ایک ہزار فوجی مارآتےتھے اتنی قوت و طاقت کے باوجود کفار نے کیسے ان پر غلبہ پایا آئے اس دلچسپ واقعے کے بارے میں جانتے ہیں ۔
A prophet whose body was as long as the hair on his head and who had been given so much strength by Allah Almighty that he alone could enter a force of 6,000 and kill a thousand soldiers. Dominant know about this interesting event.
مختصر تعارف
ان کا نام حضرت شمعون علیہ السلام تھا آپ بہت بڑے حق پرست زبردست شجاع و بہادر تھے ایک روایت سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے بدن پر بال بہت زیادہ تھے مانند مثال سر کے بالوں کے اللہ تعالی نے ان کوقوت بہت زیادہ عطا کی تھی۔ عموزیہ شہر میں ایک کافر بادشاہ رہتا تھا اس نے دریا کے کنارے ایک عالیشان مکان تیار کرایا تھا اس مکان کے بڑے بڑے ستون تھے اور وہ اس میں اپنا جشن منایا کرتا تھا۔ حضرت شمعون علیہ السلام چار مہینے ہر سال اس بادشاہ سے جاکر لڑا کرتے تھے اور اس کافر بادشاہ کا چھ ہزار لشکر تھا۔ اور حضرت شمعون علیہ السلام چونکہ بڑے جری اور بہادر تھے اسی لئے اکیلے ہیں اس کافر بادشاہ کے لشکر میں گھس کر تقریبا ایک ہزار فوجی مار آتے تھے اور کثیر تعداد میں مجروح کر کے آتے تھے۔ پھر اس کے بعد اپنے گھر میں بیٹھ کر عبادت برابر کرتے رہتے تھے اور چار مہینے برابرخلق خدا کی ضیافت بھی بہت کرتے تھے۔ اور اللہ تعالی ان کافروں پر ہمیشہ ان کوغالب رکھتا تھا۔ اور اسی وجہ سے تمام کافر ان سے عاجز رہتے تھے۔ بعض روایات میں حضرت شمعون علیہ السلام کو بطور نبی نہیں بلکہ ایک عابد اور زاہد کے طور پر لکھا گیا
Brief introduction
His name was Hazrat Shimon (PBUH). He was a great believer. He was very brave and courageous. A tradition shows that he had a lot of hair on his body like the hair on his head. A pagan king lived in the city of Amuzia. He built a magnificent house by the river. The house had large pillars and he celebrated in it. Hazrat Simon (PBUH) used to go and fight this king every year for four months and this infidel king had an army of six thousand. And Hazrat Simon (PBUH) was alone because he was very brave and courageous, he was alone. After that, they used to sit in their house and worship together and for four months they used to entertain the people of God a lot. And Allah has always given them power over the disbelievers. And that is why all the disbelievers were helpless against them.
حضرت شمعون علیہ السلام کی بیوی
ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شمعون علیہ السلام کی بیوی بڑی نیک تھی ایک دن کافروں نے آپس میں صلح کی حضرت شمعون علیہ السلام کی بیوی کو کچھ فریب دیا جائے۔ تب بادشاہ عموزیہ نے ایک شخص کو مخفی طور پر حضرت شمعون علیہ السلام کی بیوی کے پاس بھیجا اور ان کی بیوی کو دنیا کی عیش و عشرت کا لالچ دے کر انہیں حضرت شعمون علیہ السلام کو مار ڈالنے پر راضی کر لیا۔ پس عورت نے دنیا کی طمع سے کہا :"جو تمہارا بادشاہ کہے گا وہ میں کروں گی"
Wife of Hazrat Simon (as)
According to tradition, the wife of Hazrat Simon (as) was very virtuous. Then King Amuzia secretly sent a man to the wife of Hazrat Shimon (as) and by giving his wife the lure of worldly luxury, persuaded her to kill Hazrat Shimon (as). So the woman said to the lust of the world: "I will do whatever your king says."
کافر بادشاہ کی تدبیریں
تب بادشاہ نےایک رسی اس کو بھیجی کہ جب حضرت شمعون علیہ السلام رات کو سو جائیں تو تم اس رسی سے ان کوباندھ کر رکھنا اور ہمیں خبر دینا ہم اسی حالت میں اس کو پکڑ لیں گے۔ پس جب رات ہوگی تو حضرت شمعون علیہ السلام سو گئے تو ان کی بیوی نے رسی سے ان کو باندھنا شروع کردیا جب وہ نیند سے بیدار ہوئے اور انہوں نے اپنے ہاتھ بندھے دیکھے تو زرا سا جھٹکا دے کر رسی کو توڑ ڈالا اور اپنی بیوی سے پوچھا: کس نے مجھے باندھا تھا؟ وہ بولی کے میں نے باندھا تھا میں تویہ دیکھنا چاہتی تھی کہ آپ میں کتنی طاقت ہے کہ کوئی دشمن آپ سے لڑ سکتا ہے یا نہیں یہ سن کر حضرت شمعون علیہ السلام نے کہا: "تم خاطر جمع رکھو کوئی دشمن خدا کے فضل سے ہم سے زور میں بڑھ نہیں سکتا۔"
The plots of the infidel king
Then the king sent him a rope so that when Hazrat Simon (peace be upon him) fell asleep at night, you should tie him with this rope and inform us that we will catch him in this condition. So when it was night, Simon fell asleep and his wife started tying him with the rope. Asked: Who tied me? I wanted to see how much strength you have in the fact that an enemy can fight you or not. Hearing this, Hazrat Simon (peace be upon him) said: Can't go beyond that. "
دوسری مرتبہ کوشش میں ناکامی
پھر چار مہینے کے بعد حضرت شمعون علیہ السلام اس شہر میں جہاد فی سبیل اللہ کے واسطے گئے اور پھر وہاں سے لڑائی میں فتح حاصل کرکے واپس تشریف لے آئے۔ پھر بادشاہ نے حضرت شعمون علیہ السلام کی بیوی کے پاس لوگوں کو بھیجا تو وہ بولی میں نے اس کو باندھا تھا لیکن بڑا ہی زور آور ہے اس نے رسی توڑ ڈالی۔ پھر بادشاہ نے بہت سا مال و دولت دے کر اور ایک لوہے کی زنجیر حضرت شعمون علیہ السلام کی بیوی کے پاس بھیج دی کہ اب اس رسی سے اس کو بند رکھنا اور پھر فورا مجھ کو خبردینا۔ پس دوسرے دن حضرت شمعون علیہ السلام کی بیوی نے ان کو لوہے کی زنجیر سے باندھ دیا جب وہ بیدار ہوئے تواپنے ہاتھ پاؤں زنجیر میں بندھے دیکھے تو اپنے پاؤں ہلائے تو زنجیر ٹوٹ گئی پھراس کی خبر بادشاہ کو پہنچی۔ جب کافر بادشاہ کو پتہ چلا تو وہ بولا کہ لوہے سے زیادہ کوئی چیز مضبوط نہیں آخر اس کے باندھنےکے واسطے کیا بھیجوں؟
The second attempt failed
Then after four months, Hazrat Shimon (as) went to this city for Jihad for the sake of Allah and then returned from there after winning the battle. Then the king sent people to the wife of Hazrat Shimon (as) and she said I tied her but she is very strong and she broke the rope. Then the king gave a lot of wealth and sent an iron chain to the wife of Hazrat Shimon (as) to keep him tied with this rope and then immediately inform me. So the next day, the wife of Hazrat Simon (AS) tied him with an iron chain. He saw his hands and feet tied in chains when he woke up. When the disbelieving king found out, he said that nothing is stronger than iron. What should I send to bind him?
حضرت شمعون علیہ السلام کے بالوں کی طاقت
پھر ایک دن حضرت شمعون علیہ السلام لڑائی سے واپس گھر آئے اوراپنی بیوی سے ہر طرح کی باتیں کرنے لگے ان کی بیوی نے کہا: کہ اللہ تعالی نے تم کو بہت زور دیا ہے کیا کوئی ایسی چیز بھی ہے کہ جس سے تم کو باندھ کر رکھ سکیں اور تم باوجود زور کےنہ توڑ سکو؟ تو حضرت شمعون علیہ السلام نے کہا :"مجھے ایک چیز سے باندھا جا سکتا ہے یعنی میرے سر کے بالوں سے یا بدن کے بالوں سے اس کو میں نہیں توڑ سکتا۔"ان کی بیوی نے یہ سن کر اسی رات ان کو نیند کی حالت میں سر اور بدن کے بال کاٹ کر رسی بنائی اور اس سے ان کو مضبوطی سے باندھ دیا۔ جب حضرت شمعون علیہ السلام بیدار ہوئے تو انہوں نے اپنی بیوی سےکہا کہ میری رسی کھولو،وہ بولیں کہ کئی دفعہ میں نے آپ کو باندھا تھا آپ نے اپنی قوت بازو سے کھولا تھا اس دفعہ مجھے کیوں بلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا :"اگر میں ہلوں گا اور زور لگاؤ گا تو میرے تمام بدن کی ہڈیاں درہم برہم ہو جائیں گی۔"
The power of Simon's hair
Then one day Simon (peace be upon him) returned home from the battle and started talking to his wife about all kinds of things. Can you keep it and you can't break it despite the pressure? Then Simon (peace be upon him) said: "I can be bound by one thing, that is, I cannot break it by the hair of my head or the hair of my body." I cut the head and body hair and made a rope and tied them tightly with it. When Hazrat Simon (as) woke up, he said to his wife, "Open my rope." She said, "I tied you many times. He said: "If I shake and push, the bones of my whole body will be broken."
کافروں کا حضرت شمعون علیہ السلام کا ساتھ بدترین سلوک
پس جب ان کی بیوی کو معلوم ہو گیا کہ اب یہ رسی کو نہیں توڑ سکتے تو اس نے بادشاہ کو خبر دی۔ یہ سنتے ہی اس ملعون نے ایک ہزار مرد جنگی شتر سوار بھیجے انہوں نے آکر حضرت شمعون علیہ السلام کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر آنکھیں اور زبان نکال کر اور اونٹ پر لاد کر بادشاہ کے پاس حاضر کیا۔ اور سب کافر کہنے لگے کہ اب ہم سب شمعون سے محفوظ ہو گئے۔ سب کے سب کافر کہنے لگے کہ اس کو کسی شدید عذاب میں ڈال کر بالکل مار ڈالو۔ سب کافروں نے مشورہ کیا کہ اس کو دریا کے کنارے لے جاکر بالا خانے سے دریا میں گرا دوچنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔
The worst treatment of the unbelievers with Hazrat Simon (as)
So when his wife found out that they could no longer break the rope, she informed the king. Upon hearing this, the accursed man sent a thousand men of camel warriors. And all the unbelievers said, "Now we are all safe from Simon!" All the disbelievers said, "Put him in severe torment and kill him." All the disbelievers suggested that he be taken to the river bank and thrown into the river from the upper room, so they did so.
حضرت شمعون علیہ السلام کا دوبارہ زندہ ہونا
جب حضرت شمعون علیہ السلام کا دھڑ دریا میں گرایا تو اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام خدا کے حکم سے آئے اور حضرت شمعون کا دھڑ جو ابھی ہوا پر ہی تھا اٹھا لیا اور جو کچھ اعضاء ان کے دھڑ سے علیحدہ کر دیئے گئے تھے وہ سب خدا کی قدرت کاملہ سے اپنی اپنی جگہ پر آ کر نصب ہو گئے تھے۔ پھر جب وہ کٹے ہوئے اعضاء حضرت شمعون علیہ السلام کے ٹھیک ہو گئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت شمعون علیہ السلام سے کہا :اے شمعون! "خدا نے تم کو بہت طاقت دی ہے خدا کا نام لے کر کھڑے ہو جاؤ اور پھر اس ملعون کا مکان ستون پکڑ کر تمام حصار اور مکانوں کی بنیادوں کو کھود کر اس دریا میں ڈال دو" یہ سنتے ہی حضرت شمعون علیہ السلام اللہ تعالی کو یاد کر کے حصار اور مکان کی بنیادوں کو اور تمام مکان شہر کو کھود کر مع تمام کفار کے اٹھا کراس دریا میں ڈال دیا۔ اس طرح شہر کا نام و نشان باقی نہ رہا۔ اور پھر خدا کا شکر بجا لائے اور اپنے گھر آکر اپنی بیوی کو مار ڈالنے کا قصد کیا خدا کے حکم سے حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا خدا تم کو فرماتا ہے کہ اپنی بیوی کو مت مارو اور کوئی اذیت بھی مت دو کیونکہ اس نے نادانی سے بادشاہ کی صلاح سے تم کو باندھ کر اس کے حوالے کیا تھا کیونکہ عورت ناقص العقل ہوتی ہے تم اس کو معاف کر دو اور اس کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ بعض روایات میں حضرت شمعون علیہ السلام کو بطور نبی نہیں بلکہ ایک عابد اور زاہد کے طور پر لکھا گیا ہے اور ان کے بارے میں صرف اتنا ہی بیان کیا گیا ہے۔
The resurrection of Hazrat Simon (as)
When the torso of Hazrat Simon (as) fell into the river, then Gabriel (as) came by the command of God and lifted the torso of Hazrat Simon which was still in the air, and all the limbs which were separated from his torso. By the power of God, they came to their place and were installed. Then when those mutilated limbs of Hazrat Simon (as) were healed, Hazrat Gabriel (as) said to Hazrat Simon (as): O Simon! "God has given you so much strength. Stand up in the name of God and then grab the pillar of this accursed house and dig all the fences and foundations of the houses and throw them into this river." In remembrance of him, he dug the walls of the fence and the house, and all the houses of the city, and threw them into the river with all the infidels. Thus the name and symbol of the city did not remain. And then he thanked God and came to his house and intended to kill his wife. By the command of God, Gabriel (peace be upon him) said: God tells you not to kill your wife and does not harm her because she is ignorant. On the advice of the king, you were bound and handed over to her, because a woman is insane. Forgive her and treat her kindly. In some traditions, Hazrat Shimon (as) is not written as a prophet but as a devotee and ascetic and that is all that is mentioned about him.
0 Comments