حضرت سلیمان علیہ السلام کی مخلوق کی ضیافت کے قصے میں کون کون سے دلچسپ حقائق چھپئے ہیں آئیے اس بارے میں جانتے ہیں۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام کو مشرق سے مغرب تک سارے جہان کی سلطنت ملی تو انہوں نے اللہ تعالی کے حضور عرض کی: "یا الہی مجھ کو آرزو ہے کہ ایک دن سارے عالم کی مخلوقات کی جو کہ تیری پیدا کی ہوئی ہے خشکی اور تری میں انسانوں اور جنوں میں یہاں تک کہ چونٹی و مکھی اورکیڑے مکوڑے الغرض جتنے بھی ذی روح ہیں سب کی ضیافت کروں" غیب سے ندا آئی: "اے سلیمان میں سب کو روزی پہنچاتا ہوں میری موجودات مخلوقات بے انتہا ہے اسی لئے سب کو تم نہیں کھلا سکتے ہو" یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام بولے: "اے اللہ !تو نے مجھ کو بہت نعمت دی ہے تیری عنایت سے سب کچھ ہے اگر تیرا حکم ہو تو میں سب کا کھانا تیار کرو" :
ضیافت کے لئے عالیشان مکان کی تیاری
تو حکم ہوا:"دریا کے کنارے ایک مکان نہایت عالیشان بنواو اور اس کو نہایت کشادہ رکھو تاکہ جس مخلوق کو دعوت دوں اس میں آسانی سے آسکے "اس مکان کی تیاری میں تقریبا ایک سال آٹھ ماہ لگے۔
Preparing a luxurious house for a banquet
So the command was: "Build a house on the bank of the river very splendid and keep it very spacious so that the creatures I invite can easily come in it" It took about a year and eight months to build this house.
بڑے پیمانے پر کھانے کی تیاری
پھر مشرق سے مغرب سارے جہان سے اس بڑے مکان کے میدان میں کھانے پینے کا سامان واسباب مہیا کیا گیا۔ اور بہت کثیر تعداد میں دیگیں بڑی لمبی چوڑی اور مثال تالاب کے جنّوں نے تیار کی تھیں۔ اور جامع ا لتواریخ میں لکھا ہے کہ دو ہزار سات سو دیگیں پکوائی گئیں تھیں اور یہ دیگیں جو جنوں نے تیار کی تھی انتہائی لمبی چوڑی تالاب کی طرح تھیں۔ ایک حوالے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس دعوت میں اس وقت 22 ہزار گائیں ذبح ہوئی تھیں اور باقی کھانے کی اشیاء کو اسی پر قیاس کر لینا چاہیے۔ چنانچہ جب کھانا تیار ہوا توجن اور انسان اور حیوانات سب کو اس بڑے وسیع مکان کے میدان میں بٹھایا گیا اور پھر حکم کیا گیاکہ وہ تخت سلیمان کا دریا کے اوپر ہوا پر معلق رکھیں تاکہ ہر مخلوق دیکھ سکے۔
Large scale food preparation
Then from east to west all over the world food and drink were provided in the field of this great house. And a large number of pots were made by the jinn of the pond, a very long and wide example. And it is written in Jami 'al-Ituharikh that two thousand seven hundred pots were cooked and these pots made by the jinn were like a very long wide pond. According to one source, 22,000 cows were slaughtered during this feast at that time and the rest of the food items should be compared to that. So when the food was ready, Trojan and all the people and animals were seated in the field of this huge house, and then they were ordered to hang the throne of Solomon on the river above the river so that every creature could see.
مچھلی کا ظہور
اس وقت ایک مچھلی نے دریا کے باہر نکل کر حضرت سلیمان علیہ السلام سے عرض کی: "اے حضرت ! اللہ تعالی نے مجھ کو آپ کی دعوت میں بھیجا ہے اور ہم کو یہ بھی معلوم ہے کہ آپ نے آج تمام مخلوقات کے واسطے کھانا تیار کیا ہے اورمیں اس وقت بہت بھوکی ہوں لہذا آپ مجھ کو پہلے کھلادیجئے" حضرت سلیمان علیہ السلام نے مچھلی سے کہا:" ذرا صبر کرو اور سب کو آلینے دو ان کے ساتھ جتنا کھانا ہوکھا لینا " مچھلی بولی کہ "حضرت میں اتنی دیر نہ ٹھہر سکو گی میں آپ سب کا انتظار نہیں کر سکتی" یہ سنتے ہی حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے کہا کہ" اگر تم نہیں ٹھہر سکو گی تو پھر تم کھانا کھا لو " یہ سنتے ہیں مچھلی نے اس میدان میں جو کچھ کھانا تیار ہوا تھا وہ سارا کھانا ایک ہی لمقمے میں سب کھا لیا اور پھر اور کھانا مانگنے لگی ۔
The appearance of the fish
At that time a fish came out of the river and said to Hazrat Sulaiman (as): “O Hazrat! What are? it and I are very hungry at the moment, so you feed me first. "Hazrat Sulaiman (as) said to the fish: I can't wait for you all. "Upon hearing this, Hazrat Sulaiman (as) said to him," If you can't stay, then eat. " It happened that she ate all the food in one go and then she started asking for more food.
حضرت سلیمان علیہ السلام اور مچھلی کا مکالمہ
سارا کھانا کھانے کے بعد مچھلی حضرت سلیمان علیہ السلام سے کہنے لگی کہ اے حضرت سلیمان! "مجھ کو تو اور کھانا چاہیے" یہ دیکھ کر حضرت سلیمان علیہ السلام بہت ہی متعجب ہوئے اور اس سے کہا: اے مچھلی! میں نے تو تمام مخلوقات کے واسطے یہ کھانا تیار کیا تھا تو سب کھا گئی اور تیرا اس سے بھی پیٹ نہ بھرا اور پھر تو اور بھی کھانا مانگتی ہے" مچھلی نے کہا:" اے حضرت!ہر روز مجھ کو تین لقمے کھانا چاہیے ہوتا ہے اور جو آپ نے تیار کیا تھا یہ تو میرا ایک ہی لقمہ ہوا اس کے علاوہ مجھ کو ابھی دواور بھی لقمےدرکار ہیں تب کہیں میرا پیٹ بھرے گا اور میں تو آج آپ کی مہمانی میں بھوکی ہی رہی اگر آپ اسی طرح لوگوں کو کھانا دے نہ سکو گے تو آپ نے ناحق لوگوں کو بلوایا اور لوگ آپ سےشاکی ہو کر جائیں گے"
Conversation between Hazrat Sulaiman (as) and the fish
After eating all the food, the fish said to Hazrat Sulaiman (as): O Hazrat Sulaiman! Hazrat Sulaiman (as) was very surprised to see this and said to him: O fish! I had prepared this food for all creatures, then it was eaten and you did not even fill your stomach with it and then you ask for more food. "The fish said:" O Hazrat! Every day I have to eat three bites and what you prepared was just one bite of mine. Besides, I still need two more bites, then somewhere my stomach will be full and I am hungry for your hospitality today. If you can't feed the people like that, then you have called the people unjustly and the people will be angry with you. "
حضرت سلیمان علیہ السلام پر بے ہوشی طاری ہونا
حضرت سلیمان علیہ السلام مچھلی کی یہ باتیں سن کر حیرت زدہ ہو گئے اور ان پر بے ہوشی طاری ہو گئی کچھ عرصے کے بعد ان کو ہوش آیا تو اپنا سر سجدے میں رکھ کر درگاہ الہیٰ مناجات کر کے رونے لگے اور کہنے لگے کہ: "الہی! میں نے بہت ہی قصور کیا اور نادانی کی تیری درگاہ میں ، میں اس بات سے ہمیشہ کے لئے توبہ کرتا ہوں بس روزی دینے والا مجھ کو اور سارے جہان کو تو ہی ہے اور میں نادان و مسکین ہوں اور تو ہی دانا اور توانا ہے" ایک روایات سے پتہ چلتا ہے کہ اس دن تمام خلائق جو مدعو تھی وہ بھوکی رہی۔ اور ایک روایت میں یوں بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہ مچھلی تھی جس کی پشت پر اللہ تعالی نے زمین کو رکھا ہے اور اس دن زمین کو اللہ تعالی نے ہوا پر معلق رکھا تھا۔ اور اکثر علماء کا قول ہے کہ اللہ تعالی نے دریائی جانور بھیجا تھا تواس نے ایک ہی حلقے میں سب کھانا کھا لیا تھا کہ عجز و ناتوانی حضرت سلیمان علیہ سلام کی مخلوق کو دکھائے۔ کسی بھی انسان میں یہ سکت نہیں کہ وہ مخلوق خدا کی روزی کو پورا کر سکے یہ میرے رب کی ذات ہے جو تمام مخلوقات کو روزی دیتا ہے
Fainting on Hazrat Sulaiman (as)
Hazrat Sulaiman (PBUH) was astonished to hear these words from the fish and he became unconscious. After some time he regained consciousness. "O, Allah! I have committed a great sin and in Your court of ignorance, I repent forever for this. You alone are the Sustainer of me and the whole world and I am ignorant and poor and You alone are wise, A tradition shows that all the creatures that were invited that day were hungry. And in another narration, it is known that this was the fish on which Allah Almighty placed the earth behind him, and on that day Allah Almighty kept the earth suspended in the air. And most scholars think that Allah Almighty had sent the sea animal and he had eaten all the food in one circle so that he could show the helplessness and incapacity of Hazrat Sulaiman (as). No human being can provide for God's creatures. It is my Lord who provides for all creatures.
0 Comments