A person who takes fish out of the ocean floor and fry it in the heat of the sunسمندر کی تہہ سے مچھلی نکال کر سورج کی گرمی سےپکا کر کھانے والا شخص

                             

A person who takes fish out of the ocean floor and fry it in the heat of the sun

اس بلاگ میں آپ کو ایک ایسے شخص کے بارے میں بتایا جائے گا جو  سمندر کی تہہ  میں  سے مچھلی پکڑ کر لاتا اور سورج کی تپش سے بھون کر کر کھاتا تھا۔ اس شخص کی قدوقامت لمبائی اور عمر کتنی تھی اور یہ شخص کس زمانے میں اور کب تک زندہ رہا تھا اوراس کا نام کیا تھایہ سب معلومات کو حاصل کرنے کے لیے بلاگ کو آخر تک پڑھیں اور ایسی ہی دلچسپ معلومات کو حاصل کرنے کے لئے اس بلاگ کو وزٹ  کرتے ہیں.





In this blog you will be told about a person who used to catch fish from the bottom of the sea and eat it fried in the heat of the sun. How long was this person's height and age and how long and how long did this person live and what is his name? To get all this information read this blog till the end Let's visit.

مختصر پس منظر
جب اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو فرعون کو غرق کرنے کے بعد حکم دیا کہ آپنے ساتھ بارہ سرداروں کو ساتھ لے کر ملک شام میں ظالم وجابر  لوگوں کے ساتھ جہاد کرو تو حضرت موسی علیہ السلام نے اپنے بارہ سرداروں کو ملک  شام کے اطراف میں بھیجا تو وہاں انہوں نے ایک بہت بڑے قدوقامت والا شخص دیکھا.

Short background
When Allah Almighty commanded Prophet Moses (PBUH) after drowning Pharaoh to take twelve chiefs with him to fight against the oppressors in Syria, Prophet Moses ((PBUH) sent his twelve chiefs around Syria. When I sent him there he saw a very tall man.

اس شخص کا نام عوج بن عنق تھا اس کی ماں کا نام صفورہ تھا اور وہ حضرت آدم علیہ السلام کی بیٹی تھی اور اس کے باپ کا نام عنق تھا اور اس کی عمر 3500 برس تھی۔ یہ شخص حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر ایام زمانہ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے تک زندہ رہا اور یہ ایسا دراز قد تھا کے سمندر کی تہہ میں سے مچھلی پکڑ کر لاتا تھا اور اپنی لمبائی کے سبب سے وہ سورج کی تپش سے بھون کر کھاتا تھا طوفان نوح سے صرف یہی شخص بچا تھا اور یہ ایسا دراز کا تھا کہ سمندر کے پانی میں بھی وہ ڈوب نہیں سکتاتھا۔

Ouj bin Annaq

The name of this man was Ouj bin Annaq. His mother's name was Safoorah and she was the daughter of Adam (PBUH) his father's name was Annaq and she was 3500 years old. This man lived from the time of Adam (peace be upon him) to the time of Prophet Moses (peace be upon him) and he was so tall that he could catch fish from the bottom of the sea He was the only one who survived the Flood of Noah and it was so long that he could not even drown in the seawater.

بارہ سردار
جب حضرت موسی علیہ السلام نے اس علاقے میں جس میں عوج بن عنق رہتا  تھا ، اپنے بار سرداروں  کو  بھیجا تو  عوج بن عنق نے ان کو دیکھ کر پوچھا:'' تم کہاں سے آئے ہو اور کہاں جاؤ گے ''پھر انہوں نے اپنا حال بیان کیا توعوج بن عنق ان سب کو پکڑ لیا اور اپنے گھر میں  اپنی بیوی کو دکھانے لے گیا کیا اور کہا  :''یہ دیکھو یہ سب میرے ساتھ لڑنے کے لیے آے ہیں یہ کہہ کر زمین پر رکھ کر اس نے چاہا کے مثال چونٹی کے پیر سے مل دےاس وقت اس کی بیوی نے کہا :''ان کو چھوڑ دو وہ ضعیف وناتواں ہیں خود ہی چلے جائیں گے ان کو مار کر تجھے کیا فائدہ ہوگا اور پھر تیرا حال بھی لوگوں سے جا کر بیان کریں گے پس ان کو چھوڑ دو ''چنانچہ وہ حضرات جابروں کی کثرت اور حقیقت دریافت کر کے بہت ڈر گے اور اپنی جگہ پر واپس چلے گئے
چنانچہ جب یہ بارہ سردار واپس آئے تو ان میں سے دو نےعوج بن عنق کے بارے میں حضرت موسی علیہ السلام کی قوم کو سب بتا دیا تو حضرت موسی علیہ السلام کی قوم نے جہاد کرنے سے انکار کر دیا کہ جب تک عوج بن عنق وہاں ہے ہم کبھی بھی وہاں نہیں جائیں گےاورکہا کہ  تم اور تمہارا خدا جا کر لڑو ہم  نہیں لڑیں گے چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لئے بد دعا کی اور جہاد کو چل دیئے ،حضرت موسی علیہ السلام کی بد دعا سے بنی اسرائیل چالیس برس تک مصر میں محبوس رہے وہاں سے نکل نہ سکے۔

Twelve chiefs
When Prophet Moses (peace be upon him) sent his chiefs to the area where Ouj bin Annaq lived, Ouj ibn Annaq saw them and asked: "Where have you come from and where will you go?" Tawuj ibn Anq grabbed them all and took them to his house to show his wife and said: “Look, they have all come to fight with me. At that moment his wife said: "Leave them alone. They are weak and weak. They will go away on their own. What good will it do you to kill them? Leave them alone. ”So they were terrified to find out the truth about the abundance of oppressors and went back to their place.
So when these twelve chiefs returned, two of them told the people of Prophet Moses ((PBUH) about Ouj ibn Annaq, but the people of Prophet Moses ((PBUH) refused to fight Ouj bin Annaq was there. We will never go there and you and your God go and fight, we will not fight. Till he was imprisoned in Egypt he could not get out of there.

عوج بن عنق کی موت

الغرض جب حضرت موسی علیہ السلام شہر عوج کے نزدیک گئے تو لوگوں کی مہیب شکل دیکھ کر ڈر گئے اور حافظ حقیقی کو یاد کر کے آگے بڑھےجب عوج بن عنق نے  ان کو دیکھا تو کہا کہ ''تو ہےقوم بنی اسرائیل کا  سردار اور تونے قبطیوں کو  دریائے نیل میں فرعون کے ساتھ ڈوبا مارا''  یہ کہہ کر اس نے حضرت موسی علیہ السلام پر حملہ کیا تو حضرت موسی علیہ السلام نے جوابی حملہ کیا حضرت موسی علیہ السلام کا قد تقریبا دس گز لمبا تھا اور دس گز اوپر اچھل کراس کے ٹخنوں پر عصا مارا اوروہ وہی مردود گر کر مر گیا اور اپنے انجام کو پہنچا۔

Death of Ouj bin Annaq

When Prophet Moses (peace be upon him) approached the city of Ouj, he was frightened to see the majestic form of the people and he remembered Hafiz Haqiqi and proceeded. He drowned in the Nile with Pharaoh. ”Saying this, he attacked Prophet Moses (peace be upon him), and Moses (peace be upon him) retaliated. Moses (peace be upon him) was about ten yards tall and jumped ten yards above He hit the ankle with a stick and he fell down and died and reached his end.

                            Defense Pendant






Get more reviews and details about 

Defense Pendant

Post a Comment

0 Comments