ایک پراسرار سمندر A mysterious sea

                                         

ایک ایسی پراسرارنہر جس کا پانی نہایت شفاف مثل آب حیات لیکن اس کا پانی پینے والوں کے ساتھ کیا ہوا اور یہ نہر کہاں پائی جاتی ہےیہ جاننے کے لیے  ایک دلچسب  واقعے کا مختصر تعارف بیان کیا جاتا  ہے۔

A mysterious canal whose water is very clear as the water of life but what happened to its water drinkers and where this canal is found is a brief introduction to an interesting incident.



پس منظر

اس دریا کو جس کا پانی انتہائی شفاف مثل آب حیات کے تھا طالوت باد شاہ کی جالوت بادشاہ   کے ساتھ لڑائی کے دوران دریافت کیا گیا تھا۔ یہ قصہ حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے کا ہے جب اللہ تعالیٰ نے طالوت بادشاہ کو بادشاہی دی تو انہوں نے اللہ تعالی کے حکم سے جالوت بادشاہ کے ظلم و جبر کو روکنے کے لئے جالوت بادشاہ کے ساتھ اعلان جنگ کا فیصلہ کیا اور جنگ کے لئےاپنے سپاہیوں کو تیار کیا۔ اور جنگ کے لئے روانہ ہوئے جب جالوت کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے بھی جنگ کے لیےاپنا لشکر جرارتیار کیا۔

background

This river whose water was like crystal clear water was discovered during the battle of Talut Badshah with King Goliath. This is the story of the time of David (peace be upon him) when Allah Almighty gave the kingdom to King Talut. Prepared the soldiers. And they set out for the battle. When Goliath heard of this, he too prepared his army for battle.


نہر کی دریافت

جب قوم بنی اسرائیل طالوت بادشاہ کے ساتھ روانہ ہوئی تو کچھ ہی دور جا کر بادشاہ اپنے لشکر سے مخاطب ہواجیسکہ قرآن پاک میں ارشاد ہے:
پس جدا ہوا طالوت اپنے فوجیں لے کر تو اس نے اپنی فوجوں سے کہا :دور رہو، اللہ تعالی تم کو آزمانے والا ہے ایک نہر سے" پس طالوت نے کہا جس نے پانی پیا اس نہر کا وہ میرا نہیں اور جس نے اس کو نہ چکھا وہ میرا ہے 

The discovery of the canal

When the nation of Israel set out with King Talut, the king went a short distance away and addressed his army, as stated in the Holy Qur'an:
So Talut took his army and said to his army: Stay away, Allah is going to test you from a canal. He tasted mine.



نہر کا پانی

راستے میں فلسطین کے درمیان میں یہ نہر ان کو ملی اس  نہرکا پانی نہایت صاف و شفاف مثل آب حیات کے تھا۔ کچھ لوگوں نے ممانعت کے باوجود  پیاس کی وجہ سے  اس نہر کا پانی پی لیا مگر تھوڑے لوگوں نے پانی نہیں پیا اور وہ پیاسے رہے جب ان لوگوں نے پانی پیا تو اس پانی نے اور پیاس بڑہائی  اور وہ جتنا پانی پیتے اتنی ہی پیاس اور ان پرغالب ہوتی۔ ایک روایت میں ہے کہ پانی پیتے پیتے  ان کی زبان  باہر نکل پڑی تھی اور ان کے پیٹ بھول گئے پھر وہ اسی حالت میں مر گئے  جن لوگوں نے ایک  قطرہ بھی پانی کا نا پیا  وہ نہایت آرام سے رہے۔ طالوت بادشاہ کے کل سپاہی 80 ہزار تھے اور اس میں سے 313 جالوت کی لڑائی میں رہے اور اس لشکر میں حضرت داؤد علیہ السلام اور ان کے بھائی بھی شامل تھے۔ 

Canal water

On the way, they found this canal in the middle of Palestine. The water of this canal was very clear and transparent like the water of life. Some people drank water from this canal due to thirst despite the prohibition but few people did not drink water and they remained thirsty. Would have prevailed According to a tradition, while drinking water, his tongue came out and he forgot his stomach, then he died in the same condition. Those who did not drink even a drop of water remained very comfortable. King Talut had a total of 80,000 soldiers and 313 of them fought in the battle of Goliath this army included Hazrat Dawood (as) and his brothers.

بولنے والے پتھر

جب حضرت داؤد علیہ السلام لشکر کے ساتھ آرہے تھے تو راستے میں جتنے پتھر ملے وہ کہنے لگے کہ ہم کو بھی اٹھا لے جاؤ اور ہم جالوت کو ماریں گے یہ سن کر حضرت داؤد علیہ السلام نے ان پتھروں کو اٹھا لیا،جالوت کا لشکر ایک لاکھ تھا اور طالوت کےتین سو تیرہ آدمی تھے۔ پھر طالوت بادشاہ نے اپنے لشکر سے مخاطب ہو کر کہا کہ کون ہے جو جالوت مردود کا سر کاٹ کر جلدی لے آئے تو اس آدمی کو آدھی سلطنت اپنے بیٹی بیاہ دونگا۔ تو اس وقت نہایت قوی نوجوان نے طالوت کو آکر سلام کیا اور کہا میں اللہ تعالی کے حکم سے جالوت سے لڑوں گا اور انشاء اللہ اس  مردود کا سر کاٹ کےلاوں گا ۔ طالوت بادشاہ نے حضرت داؤد علیہ السلام کووہ ذرہ پہنائی جو حضرت شیموئیل نے اس کو دی تھی کہ ذرا جس کے بدن پرصحیح آئے گی وہی لڑائی کوفتح کرے گااور وہ بادشاہ ہو گا۔ جب زرہ حضرت داؤد علیہ السلام کو پہنائیں تو ان کے بدن پر بالکل ٹھیک آئی تو طالوت  نے ان سے کہا: 
"تم جاؤ جنگ میں جالوت مردود تمہارے ہاتھ سے مارا جائے گا "  لہذا حضرت داؤد علیہ السلام اس جنگ میں جالوت کے سامنے گئے اور ان پتھروں کوبھی اپنے ساتھ لے گئے تھے جوراستے میں سے اٹھائے تھے۔ 



Talking stones

When David (peace be upon him) was coming with the army, all the stones he found on the way said: Take us away and we will kill Goliath. Hearing this, David (peace be upon him) picked up these stones. There were three hundred and thirteen men of Talut. Then King Talut addressed his army and said, "Who will cut off the head of Goliath Mardood and bring him back in haste? I will give this man half of the kingdom to marry his daughter." At that time a very strong young man came and greeted Talut and said that by the command of Allah I will fight against Goliath and insha'Allah I will cut off the head of this rejected person. King Talut clothed David (PBUH) with the particle that Hazrat Samuel had given him so that whoever had the right body would win the battle and he would be the king. When the armor of David (peace be upon him) was put on him, his body was completely healed and Talut said to him:
Go and fight Goliath will be killed by your hand. So David went in front of Goliath in this war and took these stones with him which he had picked up from the road.

جالوت کی موت

جب جنگ میں جالوت اور حضرت داؤد علیہ السلام  مد مقابل ہوے تو جالوت نے کہا : "تو میرے ساتھ کون سے ہتھیار سے لڑے گا ؟"   تو حضرت داؤد علیہ السلام بولے: " میں ان پتھروں سے  تیرا سر توڑ کر مار ڈالوں گا :یہ سن کر جالوت نے متکبرانہ لہجے میں کہا :"ان پتھروں سے بادشاہ کے ساتھ لڑنا چاہیے؟" یہ سن کر حضرت داؤد علیہ السلام نے کہا" تو میرے نزدیک کتا ہے اورکتے کو  پتھروں سے مارنا جاہیے" یہ سن کر جالوت بولا "جا چلا جا ور نہ نا حق ماراجائے گا "تو حضرت داؤد علیہ السلام  نے کہا:" میں خدا کے حکم سے لڑنے آیا ہوں اسی نے مجھے قوت دی ہے کہ تجھ کو اس پتھر سے مار ڈالوں گا" یہ کہہ کرپتھراٹھا کر پھینکا تو وہ پتھرمردود کے سر پر لگا  اوروہ مردود فورا وہی وصل جہنم ہوگیا اور بعد فتح لڑائی کے طالوت نے اپنی بیٹی حضرت داؤد علیہ السلام سے بیاہ دی اور حضرت داؤد علیہ السلام بھی بادشاہ ہوگئے۔ 

The death of Goliath

When Goliath and David (PBUH) faced each other in the battle, Goliath said: "Which weapon will you fight with me?" Then David (peace be upon him) said: "I will break your head with these stones and kill you." Hearing this, Goliath said in an arrogant tone: Goliath is a dog and a dog should be stoned to death by me. ”Goliath said,“ Go away and you will not be killed unjustly. ”Then David (peace be upon him) said: I will kill you with this stone. ”Saying this, he threw the stone and then the stone hit the head of the rejected person and the rejected person immediately became the same hell. He also became king.

Post a Comment

0 Comments